خرم نواز گنڈاپور کا بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار
کراچی کی صورتحال تشویشناک ہے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کےلئے ریاستی
سطح پر مدد ہونی چاہیے
پاکستان عوامی تحریک دکھ کی اس گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ ہے: خرم نواز گنڈاپور
وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے آبی ذخائر کے منصوبوں کو جلد مکمل کرنا چاہیے: سیکرٹری
جنرل عوامی تحریک
لاہور (27 اگست 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے آنے والی تباہی کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام کام چھوڑ کر متاثرہ خاندانوں کی مدد کرے اور انکی بحالی کیلئے تمام وسائل اور افرادی قوت برؤے کار لائی جائے، متاثرہ علاقوں میں منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی تنظیمات بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کریں۔ کراچی سمیت ملک بھر میں بارشوں سے ہونیوالے جانی اور مالی نقصان پر دلی دکھ ہے۔ پاکستان عوامی تحریک دکھ کی اس گھڑی میں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ ہے اور ممکنہ حد تک متاثرین سیلاب کی مدد کریں گے۔ کراچی کی صورتحال تشویشناک ہے، شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلے تباہی پھیلا رہے ہیں ، بہت سے لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں ، بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی بحالی کےلئے ریاستی سطح پر بھرپور مدد ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کراچی کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ کراچی سمیت بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں زخمی ہونیوالوں کو حکومت مفت اور بہترین علاج کی سہولیات فراہم کرے۔ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ متاثرین کی مدد اور دیکھ بھال کرے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کی سنگینی اور وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے آبی ذخائر کے تمام منصوبوں کو جلد مکمل کرنا چاہیے۔ ملک میں آبی ذخائر موجود ہونگے تو برسات اور سیلاب کے پانی کو ذخیرہ کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مون سون میں ہمارے شہر کے شہر پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ اس آفت سے بچنے اور مستقبل میں آبی قلت سے محفوظ رہنے کےلئے ڈیمز سمیت مزید نئے آبی ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہو چکی ہے۔ آبی ذخائر نہ بننے کی وجہ سے سالانہ اربوں ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں شامل ہو جاتا ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ 29 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں گرتا ہے جو کہ ایک المیہ ہے۔ اگر ڈیم بنیں گے تو ضائع ہونے والے پانی کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
تبصرہ