عمران خان عرب ممالک میں برسرروزگار 50 لاکھ پاکستانیوں کی فکر کریں : خرم نواز گنڈاپور
زکوۃ، قرضوں اور خیرات پر گزارا کرنے والوں کو بڑھکیں زیب نہیں دیتیں
صرف سعودی عرب اور امارات میں مقیم پاکستانی ہر سال 9 ارب ڈالر زرمبادلہ بھجواتے ہیں
ڈاکٹر طاہرالقادری کے مشورہ پر حکومت سنجیدگی سے عمل کرے: سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
امید ہے آرمی چیف پاک سعودی عرب تعلقات کو نارمل کرنے میں کامیاب ہونگے
لاہور (16 اگست 2020) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ حکومت برادر اسلامی ممالک کے سامنے سلطان راہی بننے کی بجائے پاکستان کو معاشی غلام بنانے والے کرپٹ سیاستدانوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ بھیک، صدقات، خیرات، عشر، زکوۃ اور فطرانوں پر گزارا کرنے والوں کو بڑھکیں زیب نہیں دیتیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے معاملات سیٹل کرنے کا جو مشورہ دیا ہے حکومت اس پر سنجیدگی سے عمل کرے اور وزیراعظم عمران خان 50 لاکھ گھر بنانے کی بجائے فی الحال عرب ممالک میں برسرروزگار 50 لاکھ پاکستانیوں کے روزگار کو تحفظ د ینے کی فکر کریں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری واحد رہنما ہیں جو ہمیشہ سطحی جذباتیت سے بالاتر ہو کر پاکستان اس کے عوام اور ملت اسلامیہ کے اتحاد اور مفاد کی بات کرتے ہیں۔ کشمیر اور بھارت کی طرف سے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مسئلہ پر بعض مسلمان ملکوں نے پاکستان کا کبھی کھل کر ساتھ نہیں دیا اسکے باوجود پاکستان نے ان برادر اسلامی ملکوں کے ساتھ بگاڑ کی پالیسی اختیار نہیں کی، یہی پالیسی اب بھی برقرار رہنی چاہیے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کور کمیٹی کے ممبران اور سینئر رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سعودی عرب میں 26 لاکھ، متحدہ عرب امارات میں 15 لاکھ، قطر میں 1 لاکھ 25 ہزار، کویت میں 1 لاکھ 10 ہزار، بحرین میں 1 لاکھ 17 ہزار، عمان میں 2 لاکھ 32 ہزار پاکستانی برسرروزگار ہیں۔ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی ہر سال اپنے ملک میں 9 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔ ادھار کا تیل اور فوری قرضوں کی سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ پاکستان کشمیر، فلسطین اور ملت اسلامیہ کو درپیش مسائل پر آنکھیں بند کر لے۔ پاکستان اصولی موقف پر قائم رہے مگر کسی برادر اسلامی ملک کے ساتھ محاذ آرائی پاکستان اور اسکے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان کے معاشی بحران کے ذمہ دار گزشتہ 40 سال حکومت کرنے والے سیاستدان ہیں جنہوں نے پاکستان کو لوٹ لوٹ کر بیرون ملک محلات تعمیر کئے جس کی قیمت آج پاکستان کے محب وطن غریب عوام ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کرپٹ اور لٹیرے سیاستدانوں کی ضمانتیں لینے والے منصفوں کے سامنے بھی ہاتھ جوڑیں اور کہیں انسانی حقوق انسانوں کے ہوتے ہیں حیوانوں اور درندوں کے نہیں اور ان قومی لٹیروں کو لوٹ مار کے محلات میں عیاشیاں کرنے کی سہولت دینے کی بجائے جیلوں میں گلنے سڑنے دیں اور لوٹ مار کی پائی پائی ان سے ریکور کی جائے اور پاکستان کو معاشی اعتبار سے اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے تاکہ پاکستان پورے وقار اور بے خوف و خطر کشمیر اور فلسطین کے عوام کے بنیادی حقوق کی بات کر سکے، قرضوں اور بھیک پر زندہ رہنے والوں کے نعروں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ لٹیری اشرافیہ نے پاکستان کو آزاد ہونے کے باوجود غلامی کا طوق پہنایا انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔ ہم پر امید ہیں کہ آرمی چیف پاک سعودی عرب تعلقات کو نارمل کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
تبصرہ