بلدیہ ٹاؤن کراچی کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے: خرم نواز گنڈاپور
طاقتور قاتل مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے مرضی کی تفتیش کرواتے ہیں،
سیکرٹری جنرل
غیر جانبدار جے آئی ٹی نہ بنتی تو بلدیہ ٹاؤن کراچی کے اصل قاتلوں کا پتہ نہ چلتا
شریف برادران نے انصاف کے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ذاتی ملازموں سے
تفتیش کروائی
لاہور (6 جولائی 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے، طاقتور قاتل مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے ہمیشہ مرضی کی تفتیش کرواتے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی تفتیش کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا، غیر جانبدار جے آئی ٹی نہ بنتی تو بلدیہ ٹاؤن کراچی کے اصل قاتلوں کا پتہ نہ چلتا، شریف برادران نے انصاف کے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش ذاتی ملازموں سے کروائی، ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز تک پہنچنے کیلئے غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے۔
مرکزی سیکرٹریٹ میں سینئر رہنماؤں نوراللہ صدیقی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے مدعی جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کے قتل عام میں ملوث عناصر کی صرف نشاندہی کیلئے 8سال سے زائد کا عرصہ لگا، 6 سال سے ہم بھی غیر جانبدار تفتیش کا حق مانگ رہے ہیں، شریف برادران نے جو جے آئی ٹی بنوائی اس کا مقصد انصاف کرنا نہیں بلکہ کلین چٹیں حاصل کرنا تھا، انہوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا یہ نظام مظلوموں کا نہیں قاتلوں، جنونیوں اور مجرموں کا محافظ ہے اور جس طرح سانحہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کے ملزموں کو بچانے کیلئے جے آئی ٹیز کا سہارا لیا گیا اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو بچانے کیلئے بھی جے آئی ٹی کا سہارا لیا گیا، ایک اور بات بھی واضح ہو گئی کہ طاقتور قاتلوں کو تحفظ دینے والے کہیں اور نہیں اہم پوزیشنوں پر حکومتوں اور اداروں میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کی دوہری تفتیش ہو سکتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن جو ملکی تاریخ کا ایک اندوہناک سانحہ ہے اس کی دوہری تفتیش کیوں نہیں ہو سکتی؟ انہوں نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کے سانحہ کے حوالے سے جے آئی ٹی نے نئی ایف آئی آر کے اندراج کی بھی سفارش کی ہے اگر حکومت اور اداروں کا بنیادی مقصد انصاف فراہم کرنا ہو تو پھر دوہری تفتیش سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
تبصرہ