پوش ایریاز میں سب سے زیادہ بے احتیاطی ہوئی: خرم نواز گنڈاپور
ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا ہے 90 فیصد سے زائد آئی سی یو مریضوں سے بھر چکے ہیں
فروری، مارچ میں مکمل لاک ڈاؤن ہو جاتا تو آج صورتحا ل سنگین نہ ہوتی
بھوک سے مرنے سے بچانے کی سوچ اچھی ہے مگر کورونا سے کئی ہزار مر گئے
لاہور (25 جون 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ فروری، مارچ میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا تھا مکمل لاک ڈاؤن کریں، یہ بات مان لی جاتی تو آج مریضوں کی تعداد 2 لاکھ اور اموات کئی ہزار نہ ہوتیں، پوش علاقوں میں لاک ڈاؤن ہورہے ہیں جس کا مطلب ہے پڑھے لکھے افراد اور خاندانوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا، پڑھے لکھے لوگوں کی طرف سے احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنا لمحہ فکریہ بھی ہے، انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ ایکسپرٹس بتارہے ہیں کہ اس وقت 90 فیصد آئی سی یو مریضوں سے بھر چکے ہیں، سوال یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں علاج کے لئے مریض کہاں رکھے جائیں گے؟ حکومت چین اور دیگر دوست ممالک سے مل کر آئی سی یو کی گنجائش بڑھائے، کورونا وائرس آپے سے باہر ہو چکا، سمارٹ لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خطرہ ظاہر کیا تھا کہ جولائی میں پاکستان میں مریضوں کی تعداد 2 لاکھ ہو سکتی ہے مگر یہ تعداد جون میں ہی 2 لاکھ ہو چکی، 12 لاکھ متاثرین کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کہتی ہے اس خوف سے لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا کہ لوگ بھوک سے نہ مر جائیں، لوگ بھوک کی وجہ سے مرنے سے بچ گئے اس حوالے سے تو اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں لیکن کورونا وائرس سے کئی ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے گئے اور روزانہ ڈیڑھ سو تک افراد مررہے ہیں، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لائے اور اس وقت سلیکٹڈ ایریاز کے اندر جو لاک ڈاؤن ہورہے ہیں اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں اور گھروں میں رہیں۔
تبصرہ