سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف غیرجانبدار تفتیش سے ملے گا، 24جون لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ دوسری JIT سے متعلق اپیل کی سماعت کریگا: خرم نواز گنڈاپور
24 جون کو لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ دوسری جے آئی ٹی سے متعلق اپیل کی سماعت کریگا
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی دوسری جے آئی ٹی تشکیل پائی تھی
5 دسمبر 2018ء کو سپریم کورٹ کے روبرو دوسری جے آئی ٹی بنی، 22 مارچ 2019ء کو سٹے آرڈر جاری ہوا
دوسری جے آئی ٹی کے سامنے ملزمان نواز شریف، شہباز شریف، مشتاق سکھیرا رانا ثناء اللہ نے بیانات قلمبند کروائے
لاہور (20 جون 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 15 ماہ کے سٹے آرڈر کے بعد لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ 24جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی تفتیش کرنے والی دوسری جے آئی ٹی کی سماعت کررہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قائم پینل پیش ہو گا، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف غیر جانبدار تفتیش کے بعد ہی ممکن ہے، 6 سال سے ہمارا ایک ہی موقف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش کروائی جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پہلی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی قاتل شریف برادران کے ذاتی ملازموں پر مشتمل تھی، اس جے آئی ٹی نے زخمیوں اور سانحہ کے چشم دیدگواہان کے بیانات قلمبند نہیں کیے تھے اور سانحہ کے منصوبہ سازوں کو بے گناہی کی چٹیں جاری کر کے یکطرفہ چالان پیش کیا۔ اس پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء نے 8 اپریل 2018ء کو لاہور رجسٹری میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کی تھی اور انسانی ہمدردی کی بناء پر غیر جانبدار تفتیش کیلئے دوسری جے آئی ٹی بنائے جانے کی درخواست پر غور کرنے کی اپیل کی، اس درخواست پر 9 نومبر 2018ء کو سپریم کورٹ کا لارجر بنچ بنا جس نے 5 دسمبر 2018ء کو درخواست کی سماعت کی، اس درخواست پر سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو 5 دسمبر 2018ء کے دن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی بنائے جانے پر اتفاق ہوا، 5 دسمبر کے دن قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری خود سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پیش ہوئے تھے، دوسری جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن حکومت پنجاب نے 3 جنوری 2019ء کو جاری کیا اور اے ڈی خواجہ کو سربراہ مقرر کیا گیا، اس جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی, آئی بی کے نمائندے بھی شامل تھے، اس کے علاوہ دیگر افسران میں رضا قمر جسکانی (ڈی آئی جی پولیس گلگت) شامل تھے، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ دوسری جے آئی ٹی سے ہم نے بھرپور تعاون کیا، ا س کے علاوہ ملزمان نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ،ڈاکٹر توقیر شاہ، کیپٹن (ر) عثمان، مشتاق سکھیرا سمیت 150 سے زائد ملزمان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے، جے آئی ٹی نے 20 مارچ 2019ء کو اپنی تفتیش مکمل کر لی تھی کہ 22 مارچ 2019ء کو لاہور ہائیکورٹ نے ایک ملزم کانسٹیبل خرم رفیق کی درخواست پر جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور سٹے آرڈر جاری کر کے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا، اب 15 ماہ کے بعد 24 جون 2020ء کو اس پر لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ سماعت کررہا ہے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا نے جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا سپریم کورٹ نے نیا بنچ بنانے کی ڈائریکشن دیتے ہوئے ورثاء کی درخواست نمٹا دی تھی، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء غیر جانبدار تفتیش کاحق مانگ رہے ہیں اس سے کسی کو خطرہ نہیں ہونا چاہیے، ہمارا اول روز سے یہ موقف ہے کہ غیر جانبدار جے آئی ٹی جو تفتیش بھی کرے گی وہ ہمارے لئے قابل قبول ہو گی۔ ہم لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ سے انصاف کے لئے پرامید ہیں۔
تبصرہ