زکوۃ کی رقم بے روزگاری کے خاتمے کےلئے استعمال کی جائے: عوامی تحریک
تنخواہوں میں اضافہ نہیں کرنا تو بجلی گیس پانی کے بل آدھے کئے جائیں
اس نظام میں غریب کی معاشی حالت کبھی نہیں بدلے گی : خرم نوازگنڈا پور کی بجٹ پر گفتگو
ساری قومی آمدن سود اور قرض کی نذر ہو جاتی ہے عام آدمی کےلئے کچھ نہیں بچتا
مانگے تانگے کی رقم سے بجٹ نہیں صرف کھاتے سیدھے ہوتے ہیں
لاہور (12 جون 2020) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے وفاقی بجٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ تنخواہوں اور پنشنز میں اضافہ نہیں کرنا تو پھر بجلی، گیس، پانی کے بل آدھے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بلاتاخیر 30 فی صد کمی لائی جائے۔ اس نظام میں غریب کی معاشی حالت کبھی نہیں بدلے گی۔ خرم نواز گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ حکومت عشر، زکوۃ کی مد میں حاصل ہونیوالے مالی وسائل 100 فی صد غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنے کےلئے استعمال کرے اور زکوۃ کی مد میں جمع ہونیوالے اربوں روپے سمیڈا کے ذریعے بے روزگار افراد کو کاروباری اشیاء کی شکل میں بطور قرض دے۔ حکومت قرض لئے بغیر ڈیڑھ کروڑ افراد کو زکوۃ کے پیسے سے برسرروزگار لا سکتی ہے۔ پانچ ہزار، دس ہزار کی مدد کے ذریعے غریب عوام کو بھکاری بنانے اور زکوۃ کی رقم کو برباد کرنے کا سلسلہ فی الفور روک دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی طرف سے حال ہی میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں ریسرچ پیپر پیش کیا گیا ہے ہمارا دعویٰ ہے کہ اس ریسرچ پیپر سے استفادہ کرنے سے 5 سال میں ڈیڑھ کروڑ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا جا سکتا ہے اور ڈیڑھ کروڑ افراد کو زکوۃ لینے والوں کی فہرست سے نکال کر زکوۃ دینے والوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پاکستان جیسے غریب ملک کی معیشت پر بہت گہرے منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنا اور غربت اور بے روزگاری کو کم کرنا آئندہ کی سر فہرست معاشی حکمت عملی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 2014 میں پٹرول پمپس پر لمبی لمبی لائنیں دیکھیں 2020 میں بھی لمبی لمبی لائنیں دیکھ رہے ہیں، معاشی پالیسی ساز ذہن نشین کر لیں جب تک مافیاز کو تحفظ دینے والا یہ نظام برقرار رہے گا تو ملک بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے سسکتا رہے گا اور عوام کی پٹرول پمپس، انصاف کے اداروں، تھانہ کچہریوں میں لمبی لمبی لائینوں کی شکل میں تذلیل ہوتی رہے گی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات میں کمزور بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساری قومی آمدن سود اور قرض کی ادائیگی کی نذر ہو جاتی ہے عام آدمی کی بہبود اور تعیلم، صحت کےلئے کچھ نہیں بچتا۔ مانگے تانگے کی رقم سے بجٹ نہیں بنتے، صرف کھاتے سیدھے ہوتے ہیں۔ عوام کو بجٹ میں پیش کئے گئے اعداد و شمار میں کوئی دلچسپی نہیں رہی۔
تبصرہ