جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل الگ صوبہ ہے: عوامی تحریک
وزیراعظم پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں کمیشن تشکیل دیں
جنوبی پنجاب کے عوام الگ سیکرٹریٹ کے لالی پوپ کو قبول نہیں کرینگے، رہنما
لاہور (12 مارچ 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی صدور بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، قاضی شفیق نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل کا حل الگ سیکرٹریٹ میں نہیں الگ صوبے میں ہیں، الگ سیکرٹریٹ والا لالی پوپ جنوبی پنجاب کے عوام قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے والی متفقہ قرارداد کا انجام کالا باغ ڈیم والا ہونا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام جماعتیں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی حامی رہی ہیں لہٰذا وزیراعظم پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں فی الفور کمیشن قائم کریں، پاکستان عوامی تحریک انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی پرزور حامی ہے۔ رہنماؤں نے گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں کارکنوں اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم نہ کیا گیا اور الگ صوبہ نہ بنایا گیا تو جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ یہ ایک بہت بڑا دھوکہ ہو گا۔
بشارت جسپال نے کہا کہ وزیراعظم آج کل تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ ماضی میں صوبہ کا 50 فیصد ترقیاتی بجٹ صرف ایک شہر لاہور پر خرچ ہوتا رہا جس کی وجہ سے دیگر تمام اضلاع اور خطے پسماندہ رہ گئے، مستقبل میں اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ کوئی فرد واحد عددی اکثریت کے زعم میں دیگر اضلاع کا حق غصب نہ کر سکے۔ جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ نے کہا کہ موجودہ نظام استحصال، ظلم اور زیادتی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ایک فرد جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اسمبلیاں، کابینہ، سٹینڈنگ کمیٹیاں، پارلیمانی سیکرٹری یہ سب ٹی اے ڈی اے کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ اس نظام میں فرد واحد ہی سب کچھ ہے، جب صوبہ کے 50 فیصدفنڈ صرف ایک شہر لاہور پر خرچ ہورہے تھے تو اس وقت جنوبی پنجاب کی بھی اسمبلی اور کابینہ میں بھرپور نمائندگی تھی مگر سب اپنی اپنی مراعات، وزارتوں اور عہدوں کیلئے خاموش تھے، وہ بولتے بھی تو ان کی کوئی نہیں سنتا تھا۔ اس لیے الگ سیکرٹریٹ کے لالی پوپ کی بجائے جنوبی پنجاب کے عوام کو الگ صوبہ کا تحفہ دیا جائے۔
تبصرہ