اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر ”پناہ گاہ“ نہیں عوامی بیت الخلاء بننے چاہئیں
اشیائے خورونوش کے بحرانوں کی عمر ایک سے دو ماہ ہوتی ہے: عوامی تحریک
وزیراعظم نے تاخیر سے نوٹس لیا، ادارے چوکنا نہ ہوئے تو ایسے بحران مزید آئیں گے: عارف چودھری
بااختیار منتخب بلدیاتی نمائندے مصنوعی مہنگائی کو لگام ڈال سکتے ہیں: سیکرٹری کوآرڈینیشن
لاہور (10 فروری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری کوآرڈینیشن عارف چودھری نے کہا ہے کہ اشیائے خورونوش کی بحرانوں کی عمر ایک سے دو ماہ ہوتی ہے، اس عرصہ کے دوران مافیا اپنا کام دکھا جاتا ہے، وزیراعظم نے نوٹس لینے میں بہت تاخیر کی، حکومت اور اس کے متعلقہ ادارے چوکنا نہ ہوئے تو آئندہ بھی ایسے شارٹ ٹرم بحران آتے رہیں گے، بلدیاتی الیکشن کروا کر بااختیار منتخب نمائندوں کے ذریعے مصنوعی مہنگائی سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ، فیصل آباد اور قصور سے پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
عارف چودھری نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک تنظیم سازی اور بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں میں دن رات مصروف ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے بطو ر وزیر خزانہ اپنے عہدے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اندرون، بیرون ملک محلات خریدے، ان کی گلبرگ لاہور والی رہائش گاہ بھی لوٹ مار کی کمائی سے بنی۔ اسے ”پناہ گاہ“ میں تبدیل کرنے کی بجائے عوامی بیت الخلاء میں تبدیل کیا جائے۔ دو نمبر کمائی سے بننے والے محلات کا اس سے بہتر اور کوئی دوسرا استعمال نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر گیا لیکن ریلیف کے آثار ظاہر نہیں ہوئے، 200ارب کے نئے ٹیکسوں اور بجلی، گیس کے مہنگا ہونے کی خبروں نے غریب آدمی کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیا ہے، ماضی کی حکومتیں آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات کے لیے غریب عوام کی بلی چڑھاتی تھیں، اگر آج بھی وہی سب کچھ ہونا ہے تو پھر تبدیلی کہاں ہے؟انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، پٹرول مہنگاہو گا تو ہمارا صنعتی شعبہ مزید تباہ ہو گا، بیروزگاری کا سیلاب آئے گا، حکومت وعدے کے مطابق لٹیروں سے قومی دولت برآمد کر کے خسارہ پورا کرے۔
تبصرہ