ملاوٹ خور مافیا دودھ کے نام پر شہریوں میں زہر بانٹ رہا ہے: چودھری افضل گجر
خوراک کی جعل سازی اور مضر صحت اشیاء کی فروخت و تیاری شہریوں کی
صحت سے جڑا معاملہ ہے
شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں اور صحت مند متوازن غذاؤں کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا
ہو گی
ملاوٹ خوری سے بیماریوں میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے: صدر عوامی تحریک لاہور
لاہور (31 جنوری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدرچودھری افضل گجر نے کہا ہے کہ جعلی اور مضر صحت خوراک کی تیاری و فروخت کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائیاں ہونی چاہئیں۔ خوراک کی جعل سازی، غیر معیاری دودھ اور مضر صحت اشیاء کی فروخت و تیاری شہریوں کی صحت سے جڑا اہم معاملہ ہے۔ حکومت ان عناصر کے خلاف سنجیدہ اور سخت اقدامات کرے۔ خوراک کے معیار کی جانب توجہ نہ ہوئی تو یقینا صحت کے مسائل بھی زیادہ ہونگے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایک تو خوراک کا معیار ناقص ہے اور دوسری طرف شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں اور صحت مند متوازن غذاؤں کے حوالے سے کوئی آگاہی بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک لاہور کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری لاہور شفاقت مغل، میاں افتخار، حاجی عبدالخالق، ثاقب بھٹی، میاں عامر، سید مبین شاہ و دیگر بھی موجود تھے۔
چوہدری افضل گجر نے کہا کہ ملاوٹ خور مافیا بھاری بھر کم منافع حاصل کرنے کے باوجود عوام کی رگوں میں زہر اتارنے میں مشغول ہے۔ گوشت، سبزیوں، اشیائے خوردونوش، مصالحہ جات حتی کہ پھل فروٹ میں بھی ملاوٹ خوری کا زہر بری طرح پھیل چکا ہے۔ بدترین مہنگائی میں خون پسینے کی کمائی سے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کیلئے کمائی گئی دولت کو ملاوٹ خور مافیا دونوں ہاتھوں سے ہتھیانے میں مشغول ہے۔ ملاوٹ خوری سے ہیپاٹائٹس، کالا یرقان اور پیٹ کی مختلف بیماریوں کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے دودھ کے نام پر شیر خوار بچوں کو زہریلا کیمیکل پلایا جا رہا ہے۔ کیمیکل ڈرموں میں دودھ کی نقل و حمل، کیمیکل سے تیار کیے گئے جعلی اور پانی ملے دودھ کی فروخت نہیں روکی جا سکی۔ ملاوٹ خور مافیا دودھ کے نام پر شہریوں میں زہر بانٹ رہا ہے جنہیں کوئی پوچھنے والا نہیں پانی اور کیمیکل ملے دودھ کے بعد مصنوعی دودھ نوجوان نسل کی ہڈیاں کھوکھلی کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ صحت مند اور توانا شہری ہی ملکی ترقی اور خوشحالی میں زیادہ موثر کردار ادا کر سکتے ہیں،متعلقہ ادارے کوشش تو ضرور کرتے ہیں لیکن آئے روز جعلی خوراک بنانے اور فروخت کرنے والوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تبصرہ