غریب کے منہ سے روٹی کا سستا نوالہ چھیننے والے انسانیت کے دشمن ہیں: عوامی تحریک
آٹے کے مصنوعی بحران میں ملوث عناصر پر کاروبار کرنے پر تاحیات
پابندی لگائی جائے
سیکرٹری جنرل کا اجلاس سے خطاب، بشارت جسپال، قاضی شفیق، عارف چودھری، میاں ریحان مقبول
کی شرکت
لاہور (31 جنوری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور نے کہا ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا سستا نوالہ چھیننے والے فلور ملز مالکان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کروائے جائیں، جرمانے کافی نہیں۔ ناجائز منافع خور اور غریب کے بچوں کو فاقوں پر مجبور کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ یہ انکشاف حیرت ناک ہے کہ حالیہ آٹا بحران میں پنجاب کی 204 فلور ملیں ملوث پائی گئی ہیں، ملوث فلور ملوں کے لیے گندم کوٹہ کی معطلی اور جرمانے ایک اور مذاق ہے، آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کو ہتھکڑیاں لگا کر چینلز کے سامنے کھڑا کیا جائے تاکہ ان ناجائز منافع خوروں کے بچے اور خاندان والے ان کی ہوس زر پر لعن طعن کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہفتے پنجاب کے مزدور، غریب خاندان سستے آٹے کو ترستے رہے اور حکومت محض تحقیقات کا اعلان کرتی رہی رہی اور تاحال تحقیقات کا آغاز نہیں ہو سکا یہ بھی بے حسی اور غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملز مالکان نے حکومت کو آٹا بحران کی وجہ سے بند گلی میں کھڑا کر دیا اس پر بھی حکومت کو چاہیے کہ کوئی نرمی نہ کرے ورنہ یہ ناجائز منافع خور دوبارہ ایسی حرکت کریں گے، یہ بھی دیکھا جائے کہ فلور ملز مالکان نے کسی مفرور کے کہنے پر تو یہ بحران پیدا نہیں کیا؟ واجد ضیاء ایک اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں۔ انہیں مکمل اختیار کے ساتھ انکوائری آفیسر لگایا جائے، وہ محض بحران کی وجوہات تلاش کرنے تک محدود نہ رہیں بلکہ ذمہ داروں کا تعین بھی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آٹے کے مصنوعی بحران میں ملوث عناصر پر تاحیات کسی قسم کا کاروبار بین کیا جائے۔ ایسے عناصر کو جرمانوں کے بعد کاروبار کرنے کی دوبارہ اجازت دی گئی تو پھر یہ دوبارہ ہوس زر میں انسانیت کی تذلیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اناج کا گھر ہے۔ پنجاب کی یہ روایت رہی ہے کہ دیگر صوبوں میں جب بھی آٹے گندم کا بحران آتا ہے تو یہ دوسرے صوبوں کے عوام کی مدد کرتا ہے۔ پنجاب میں آٹا گندم کا بحران ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں صوبائی صدر بشارت جسپال، قاضی شفیق، عارف چودھری، میاں ریحان مقبول، راجہ زاہد محمود، غلام علی و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
تبصرہ