تصوف اور قرآن و سنت کی تعلیمات جدا نہیں: خرم نواز گنڈاپور
وزیر اعظم کے تصوف کے مضمون کو نصاب میں شامل کرنے کے اعلان پر
تاحال کوئی پیشرفت نظر نہیں آئی
بین المذاہب رواداری کے فروغ کےلئے منہاج یونیورسٹی نے سکول آف پیس قائم کیا
نوجوانوں میں اعتدال اور رواداری لانے کےلئے انہیں تصوف پڑھانا ہو گا
لاہور (29 جنوری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ تصوف اور قرآن و سنت کی تعلیمات جدا نہیں ہیں، نوجوانوں میں اعتدال، رواداری اور برداشت کے اوصاف پیدا کرنے کے لئے انہیں تصوف کا مضمون پڑھانا ہو گا۔ اولیائے کرام اسلام کی حقیقی تعلیمات کا پرتو تھے۔ وزیر اعظم پاکستان نے کچھ عرصہ قبل تصوف کو بطور مضمون نصاب میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا جو خوش آئند ہے تاہم اس اعلان کے بعد اس پر عملدرآمد کی تاحال کوئی عملی شکل نظر نہیں آئی، مکمل پلان کے ضمن میں معلومات کے منتظر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں بریگیڈئیر (ر) اقبال احمد خان، سید الطاف حسین شاہ، جی ایم ملک، علامہ رانا محمد ادریس، رفیق نجم، جواد حامد، راجہ زاہد محمود، عارف چوہدری، فرح ناز، عرفان یوسف، علامہ میر آصف اکبر و دیگر رہنما شریک تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن نے سوسائٹی میں اخلاق، محبت اور رواداری پر مبنی سوچ کو فروغ دیا ہے۔ منہاج القرآن کی قیادت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تحریک منہاج القرآن کی تشکیل ریاست مدینہ کے خدو خال پر کی۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری عالم اسلام کے واحد نوجوان سکالر ہیں جنہوں نے ریاست مدینہ کے موضوع پر جامعۃ الازہر مصر یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور منہاج یونیورسٹی پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کی واحد یونیورسٹی ہے جس میں بین المذاہب رواداری کو فروغ دینے کےلئے سکول آف پیس قائم کیا گیا ہے جہاں ہندو، سکھ مسلم طلباء اپنے اپنے مذاہب کے حوالے سے ایک چھت کے نیچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
تبصرہ