شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہ دینے والوں پر اللہ کا قہر نازل ہو گا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق رانا ثناء اللہ نے اسمبلی کو گمراہ کیا: خرم نواز گنڈاپور
عدالت کے حکم پر سانحہ کی درج ہونے والی ایف آئی آر موجود ہے، تاحال اسے کسی عدالت نے ختم نہیں کیا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد ن لیگ 4 سال برسراقتدار رہی، غیر جانبدار تفتیش کیوں نہ ہونے دی؟
سپریم کورٹ کے حکم پر نئے جے آئی ٹی بنی، اسے کام کرنے سے کیوں روکا گیا؟ جانتے ہیں
پیسے دے کر فیصلے تبدیل کرنے اور رائے عامہ گمراہ کرنے میں شریف خاندان کا کوئی ثانی نہیں؟
نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ نے ملک کر قتل عام کا منصوبہ بنایا اور 14 شہری قتل کیے
رانا ثناء اللہ کی قتل و غارت گری کے متعلق ان کے اپنے قوم کو حقائق بتا چکے ہیں مگر کارروائی نہ ہوئی
کون نہیں جانتا پاکستان میں طاقتور کے مقابلے میں کمزور کو انصاف نہیں ملتا: ردعمل
لاہور (14 جنوری 2020ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے قومی اسمبلی کو گمراہ کیا، 14 بے گناہ شہریوں کے قتل کی ایف آئی آر جو عدالت کے حکم پر درج ہوئی وہ تاحال تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج ہے وہ خارج نہیں ہوئی جس میں رانا ثناء اللہ سمیت نواز شریف، شہباز شریف نامزد ملزم ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد 4 سال تک پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت رہی اور انہوں نے غیر جانبدار تفتیش نہیں ہونے دی، غیر جانبدار تفتیش کے لیے اسلام آباد میں 72دن کا دھرنا بھی دیا گیا۔ اگر رانا ثناء اللہ اور اس کے لیڈر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں بے گناہ تھے تو انہوں نے 4 سال تک شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے لاتعداد احتجاج اور مطالبہ کے باوجود غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں ہونے دی؟ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے شریف خاندان اپنے جرائم کی پردہ پوشی کس طرح کرتا ہے اور کس طرح اپنے حق میں فیصلے لیتا ہے اس کی ایک جھلک جسٹس قیوم کے معاملے میں قوم کے سامنے ہے۔ رانا ثناء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں اپنی بے گناہی کے حلف دینے سے پہلے یہ بتائیں ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی حکومت میں 14 بندے کس نے قتل کیے؟ ان کا قاتل کون ہے؟ کیا قاتلوں کو بے نقاب کرنا اس وقت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور ن لیگ کے عہدیداروں کی ذمہ داری نہیں تھی؟ ہم حلف دے کر کہتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا منصوبہ نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ نے بنایا اور عملدرآمد اس وقت کے آئی جی مشتاق سکھیرا کی نگرانی میں ہوا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس وقت کے آئی جی، ڈی سی او کے راتوں رات تبادلے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ قومی اسمبلی کے فلور کو جھوٹ بولنے اور قوم کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے اور کرتی رہتی ہے، اسی فلور پر نواز شریف نے اپنے خاندان کی منی ٹریل دی تھی اور پھر عدالت میں جا کر اپنے پارلیمنٹ میں دئیے گئے بیان سے منحرف ہو گئے تھے۔ طلبیاں کیوں نہیں ہوئیں اورجوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو کس طرح سبوتاژ کیا گیا اور کس طرح سپریم کورٹ کے حکم پر ہونے والی غیر جانبدار تفتیش کو آخری مرحلے پر روکا گیا سب جانتے ہیں، اس حوالے سے انصاف کا خون کرنے والوں پر بھی اللہ کاقہر اور غضب نازل ہو گا، یہ ہم دیکھ رہے ہیں اورمزید دیکھیں گے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جھوٹ بولنے، تہمتیں لگانے، خرید و فروخت کرنے، بولیاں لگا کر اپنے حق میں فیصلے لینے میں ن لیگ کے لیڈروں کا کوئی ثانی نہیں ہے لیکن اللہ کی لاٹھی جب حرکت میں آتی ہے تو بڑے بڑے فرعون مچھر کے ہاتھوں ذلت آمیز موت مرجاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثناء اللہ کی قتل و غارت گری کے قصے زبان زد عام ہیں، ان کی پارٹی کے اپنے رہنما اس حوالے سے حقائق بے نقاب کر چکے ہیں، کون نہیں جانتا پاکستان میں طاقتور کے مقابلے میں کمزور کو انصاف نہیں ملتا، انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ بتائیں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وہ بے گناہ تھے تو انہوں نے اپنے دور حکومت میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے بارہا مطالبہ اور احتجاج کے باوجود اس کی غیر جانبدار تفتیش کیوں نہیں ہونے دی؟
تبصرہ