سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر محمد سلطان کو برین ٹیومر ہے: قاضی زاہد حسین
محمد سلطان کو کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد ملتان ہسپتال لایا گیا، بیڈ پر بھی ہتھکڑیاں نہیں کھولی گئیں
محمد سلطان کی حالت غیر ہو چکی ہے، 100سے زائد بے گناہ کارکن جیلوں میں سزائیں بھگت رہے ہیں
ملک لوٹنے والوں کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے بیرون ملک بھجوایا گیا: مرکزی صدر پی اے ٹی
لاہور (31 دسمبر 2019) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر محمد سلطان جسے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر انسداد دہشتگردی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی اسے برین ٹیومر ہے، کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد علاج کے لیے اسے ملتان ہسپتال لایا گیا اور ظلم یہ کہ ہسپتال کے بیڈ پر بھی اس مظلوم قیدی کی ہتھکڑیاں نہیں کھلیں، دوسری طرف ملک لوٹنے والے بدمعاشوں اور قاتلوں کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے بیرون ملک بھجوایا گیا۔ کرپشن اور قومی خزانے کی لوٹ مار کرنے والوں کو تحفظ دیا گیا، قومی مجرموں کو تحفظ دینے کے یہ قوانین انصاف اور احتساب کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جنہوں نے عدلیہ کو گالیاں دیں، ججز کو متعصب کہا، ملکی اداروں کے خلاف اعلانیہ باغیانہ سرگرمیاں کیں انہیں سزائیں دینے کی بجائے ریلیف دیا جارہا ہے۔ ایسے ڈاکو، ڈیفالٹر نظام کو سمندر برد کرنا ہو گا اور اس کے محافظوں کو نشان عبرت بنانا ہو گا۔ قاضی زاہد حسین نے کہا کہ بروقت طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے محمد سلطان کی حالت غیر ہو چکی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے 100 سے زائد بے گناہ کارکن تاحال جیلوں میں سزائیں بھگت رہے ہیں جبکہ دوسری طرف بے گناہ شہریوں کے قتل کے نامزد ملزمان دندناتے پھررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والوں، بے گناہوں کا قتل عام کرنے والوں کو جیلوں میں بھی سہولیات دی گئیں جبکہ بے گناہ غریب قیدیوں کو موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے، ناکردہ گناہ کی پاداش میں سزا کاٹنے والے غریب قیدیوں کو علاج کی سہولیات بھی نہیں مل رہیں اور نہ ہی ان کی اپیلیں سنی جاتی ہیں۔ کیا یہی قانون کی بالادستی اور تبدیلی ہے، ملک میں دوہرا نظام انصاف ہے۔ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو سابق حکمرانوں کے حکم پر سزائیں سنائی گئیں۔
تبصرہ