فیصلوں کی مقبولیت عوام کے تبصروں سے عیاں ہو جاتی ہے: خرم نواز گنڈاپور
بڑی بڑی آنکھوں والا قانون حیثیت اور طبیعت دیکھ کر حرکت میں آتا ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا تھا پنشمنٹ نہیں سیٹلمنٹ نظر آتی ہے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ہر دور میں ریلیف ملا: سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر ہمایوں بشیر کی درخواست ضمانت موت تک نہیں سنی گئی
قانون کاامتیازی اطلاق ہو گا تو پھر ردعمل بھی آئے گا
غیر ملکی اخبارات میں چھپنے والی سرخیوں سے پاکستان بدنام ہوا
لاہور(18نومبر 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ فیصلوں کی مقبولیت عوام کے تبصروں سے عیاں ہو جاتی ہے۔ امیر اور غریب کے ساتھ امتیازی سلوک ہو گا تو تلخ و ترش ردعمل بھی آئیگا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اسیر ہمایوں بشیر کی موت کے دن تک اس کی ضمانت کی درخواست نہیں سنی گئی تھی، اس کا غریب اور مظلوم لواحقین کو دلی رنج ہے۔ یہاں نہ سہی لیکن روز حشر اس کا جواب مانگا جائے گا۔
خرم نواز گنڈاپورنے اپنے بیان میں کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء 5 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، ثابت ہو گیا ہمارے قانون کی بڑی بڑی آنکھیں ہیں جو حیثیت اور طبیعت دیکھ کر متحرک ہوتا ہے، کرپشن کے معاملہ پر تین سال سے سرگرمی دکھائی گئی اور بڑی بڑی امیدیں دلائی گئیں، اب بے رحم احتساب کا کیا ہو گا اور ریکوری کیسے ہو گی اس کا جواب حکومت کو دینا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا تھا پنشمنٹ نہیں سیٹلمنٹ نظر آرہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی خزانے کی لوٹ مار کے سارے ملزمان سنگین ہیلتھ ایشوز سے دو چار ہیں، نواز شریف کو جو برق رفتار انصاف ملا ایسے ہی انصاف کا ہر شہری حقدار ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا پراسیس آج سے پانچ سال قبل جس پوزیشن پر تھا آج بھی اسی پوزیشن پر ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے مزید کہا کہ نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون بھجوائے جانے پر کوئی کچھ بھی کہے ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو ہمیشہ ریلیف ملا، 30 سال پہلے اور آج میں کچھ فرق نہیں ہے، 21 کروڑ عوام کا جن ہسپتالوں میں علاج ہوتا ہے پاکستان کے ٹیکس نہ دینے والے کھرب پتی خاندان کے شاہی افراد کا ان ہسپتالوں میں علاج کیوں ممکن نہیں ہے؟ نوجوان نسل کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کی باشعور نوجوان نسل کو یہ پیغام دیا گیا کہ اس نظام میں امیر اور غریب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ناممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی اخبارات میں جو حالیہ فیصلہ جات کے حوالے سے جو تبصرے ہورہے ہیں اور سرخیاں جم رہی ہیں ان سے پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح ہواہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں مسئلہ نمبر ایک سزا یافتہ شخص کا علاج ہو اس ملک کے ذمہ داران جب کشمیر کے مظلوموں کی بات کریں گے تو اسے کون سنجیدہ لے گا؟
تبصرہ