سانحہ ماڈل ٹاؤن: مستغیث جواد حامد کا انسداد دہشتگردی عدالت میں مکمل بیان قلمبند
نواز شریف سانحہ کے منصوبہ ساز ہیں، انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے: جواد حامد
بیان کی تکمیل کے بعد اگلا مرحلہ کراس ایگزامینیشن کا ہے: نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (16 نومبر 2019ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں مستغیث جواد حامد کا انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں جاری بیان مکمل ہو گیا۔ جواد حامد نے اپنے بیان میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور حواریوں نے کی اور قتل عام کا یہ منصوبہ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی سرپرستی میں پایہ تکمیل کو پہنچایا گیا اور اس قتل عام میں سابق ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ای پی طارق عزیز، ایس پی سلیمان، عمر ورک اور درجنوں پولیس افسران اور اہلکار پیش پیش تھے، جواد حامد نے کہا کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نمبر 510 درج کی، اس ایف آئی آر کو اس وقت کی پنجاب حکومت کی بنائی گئی جے آئی ٹی نے ناقص قرار دے کر مسترد کرنے کی رپورٹ دے دی مگر شہباز حکومت نے اپنی ہی بنائی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف نہیں ملا جس کی وجہ سے ہم نے استغاثہ دائر کیا، بعدازاں گفتگو کرتے ہوئے جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق اہم ثبوت انسداد دہشت گردی عدالت کے روبرو رکھ دئیے ہیں، امید ہے ہمیں انصاف ملے گا، جواد حامد نے مزید کہا کہ نواز شریف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کا مرکزی کردار ہے اسے باہر جانے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ 14 شہریوں کے قتل عام پر کوئی ٹس سے مس نہیں ہورہا اور ایک سزا یافتہ قومی مجرم کے علاج کے مسئلہ پر سب سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ عدالت میں صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ، محرم علی بالی ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ موجود تھے۔
تبصرہ