سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شہباز شریف کو بچایا جا رہا ہے: جواد حامد
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کو کام سے روکے جانے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے
قاتلوں کی بھول ہے کہ وہ اپنی گردنیں پھندوں سے بچا لیں گے
5 سالوں سے مظلوم انصاف کےلئے عدالتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں: مدعی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس
لاہور (19 اکتوبر 2019ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مدعی جواد حامدنے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل شہباز شریف کو بچایا جا رہا ہے، 14شہیدوں کے جس قاتل کو جیل میں ہونا چاہیے تھاوہ ریاست کے خلاف اعلان جنگ میں مصروف ہے۔ معصوم شہریوں کے قاتلوں کو تحفظ دینے والے اور انصاف کا قتل عام کرنےوالے جلد عبرت کا نشان بنیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کو کام سے روکے جانے کے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے، تاریخ ملنے کے انتظار میں ہیں۔ قاتلوں کی بھول ہے کہ وہ اپنی گردنیں پھندوں سے بچا لیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون کا بدلہ انصاف کی صورت میں لے کر رہیں گے، جب تک دم میں دم ہے انصاف کے حصول اور ظلم کے نظام کے خلاف لڑتے رہینگے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی تحریک وکلاء ونگ کے رہنماءوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انوار اختر ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، سردار غضنفرایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، یاسر ملک ایڈووکیٹ و دیگر وکلاء رہنما بھی موجود تھے۔
جواد حامد نے کہا کہ موجودہ استحصالی نظام کے خلاف قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ایک ایک بات تلخ حقیقت کے صورت میں آج سب کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے محروم طبقات کو اپنے حقوق کےلئے آواز بلند کرنے کا شعور دیا۔ انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 کو پر امن اور نہتے کارکنوں کا قتل عام ظلم و بربریت کی انتہا ہے۔ 14 شہیدوں اور 100 سے زائد زخمیوں کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں۔ ظلم و بربریت کے خلاف ہمارے کارکنوں نے صبر و برداشت کی مثال قائم کی، 5 سالوں سے مظلوم انصاف کےلئے عدالتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے فوری بعد مرضی کی پراسیکیوشن کےلئے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے میرٹ کے برعکس احتشام قادر کو پراسیکیوٹر جنرل لگایا اور اسے خصوصی مراعات دی گئیں۔ انہیں ایسی تنخواہ اور مراعات دی گئیں جو اس سے پہلے کسی پراسیکیوٹر جنرل کو نہیں ملیں۔ یہاں تک کہ جب احتشام قادر کی مدت ملازمت مکمل ہوئی اور وہ قانون کے مطابق مزید توسیع نہیں لے سکتے تھے تو انہیں توسیع دینے کے لے راتوں رات آرڈیننس جاری کروایا گیا اور سپیشل الاؤنس اور مراعات دی گئیں۔
جواد حامد نے کہا کہ 17جون 2014 سے قبل آئی جی پنجاب خان بیگ اور ڈی سی او لاہور جاوید قاضی کو بھی تبدیل کیا گیا ان کی جگہ مشتاق سکھیرا اور کیپٹن (ر) عثمان کو لایا گیا اس تقرر و تبادلہ کا بنیادی مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کو منصوبے کے مطابق پایہ تکمیل کو پہنچانا تھا۔
تبصرہ