احتجاج ہر فرد اور جماعت کا آئینی حق ہے: نوراللہ صدیقی
احتجاج کی قانونی اور اخلاقی حیثیت بارے بتانا ”احتجاجیوں“ کی ذمہ داری ہے
ڈاکٹر طاہرالقادری نے 14 کارکنوں کی ایف آئی درج نہ ہونے پر احتجاج کیا تھا: مرکزی سیکرٹری اطلاعات
آج کیا کسی کے گھر سے لاشیں اٹھی ہیں جو لاک ڈاؤن کی دھمکیاں دی جارہی ہیں؟
لاہور (7 اکتوبر 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ احتجاج ہر جماعت اور فرد کا آئینی حق ہے۔ تاہم احتجاج کی قانونی، اخلاقی اور سیاسی حیثیت کے بارے میں مطلع کرنا احتجاجیوں کی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے 14 کارکنوں کو قتل کیا گیا اور اس کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دی جارہی تھی، حصول انصاف کے لیے 2014ء میں دھرنا دیا گیا تھا اور اسی دھرنے کے نتیجے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج ہو سکی تھی۔ آج کس ایجنڈے اور قانونی، اخلاقی، سیاسی بنیادوں پر احتجاج کیا جارہا ہے؟ یہ جاننا عوام کا حق ہے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے دھرنے کے موقع پر لاک ڈاؤن کی دھمکیاں دینے والے کہتے تھے پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے سڑکوں پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ آج پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے لاک ڈاؤن کی ضرورت محسوس کیوں کی جارہی ہے؟ جس انتخاب کے نتیجے میں یہ حکومت وجود میں آئی اس میں مولانا فضل الرحمن سمیت تمام جماعتوں نے حصہ لیا اور اس کے انتخابی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن نے کیا، پارلیمنٹ کو نہ ماننے کی باتیں بچگانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کوئی مدرسہ نہیں ہے ان کے دھرنے میں ہر طبقہ فکر کے افراد شامل تھے۔ ہماری اطلاع کے مطابق حال ہی میں مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ آرمی چیف کی مدارس میں اصلاحات لانے کے حوالے سے ایک میٹنگ ہوئی تھی، اس ملاقات میں ایک عالم دین نے آرمی چیف کو وہ خط دکھایا جو مولانا فضل الرحمن کی طرف سے لکھا گیا تھا کہ مدارس کے طالبعلم دھرنے میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبعلموں کے ساتھ مل کر ملکی نظم و نسق کو برباد کرنے کی کوششوں کی کسی بھی سطح پر حوصلہ افزائی ہوئی تو اس سے نہ صرف ملک بدنام ہو گا بلکہ مدارس کی نیک نامی پر بھی حرف آئے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا آج لاک ڈاؤن کی دھمکیاں دینے والوں کے گھر سے لاشیں اٹھی ہیں جن کی ایف آئی آر درج نہ ہونے پر وہ اسلام آباد پر چڑھ دوڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں سیاست اور سیاسی ادارے ہیں تب تک ڈاکٹر طاہرالقادری کا دھرنا ڈسکس ہوتا رہے گا۔ اس دھرنے کا یہ اعزاز ہے کہ ہزاروں افراد لاہور سے اسلام آباد گئے اور ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا اور اس وقت کی شریف حکومت نے تشدد اور ظلم و جبر کا ہر ہتھکنڈا آزمایا لیکن پھر بھی ڈاکٹر طاہرالقادری کے کارکنان نے کسی بھی مرحلے پر قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔ شریف برادران نے پی ٹی وی حملہ کا بھی ڈرامہ رچایا مگر اس کے بھی وہ آج کے دن تک ثبوت نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران حالیہ لاک ڈاؤن کی دھمکیوں سے اسی انداز میں نمٹیں جس طرح آج کے اپوزیشن رہنما اس وقت پارلیمنٹ کے فلور پر کھڑے ہو کر مشورے دیتے تھے۔
تبصرہ