سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: اے ٹی سی لاہور میں مدعی جواد حامد کا بیان قلمبند
ایس پی عمر ریاض چیمہ کی ہدایت پر پولیس کی بھاری نفری نے کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا
آئی جی آفس کے کانسٹیبل احسن بٹ نے ایس ایم جی سے کارکنوں پر سیدھی فائرنگ کی
پولیس اہلکار اور افسران سرکاری اسلحہ سے چاروں طرف فائرنگ کرتے خوف پھیلاتے رہے
لاہور (28 ستمبر 2019) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مستغیث جواد حامد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی عمر ریاض چیمہ، ڈی ایس پی رانا محمود الحسن، ڈی ایس پی رانا محمد اسلام کی ہدایت اور نگرانی میں پولیس کے درجنوں ایس ایچ اوز، اے ایس آئی، سب انسپکٹرز اور کانسٹیبلوں نے قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش کے قریب پرامن نہتے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کیا، کارکنوں کے سروں پر رائفلوں کے بٹ مارے، ڈنڈے برسائے، ان کے بہیمانہ تشدد سے عوامی تحریک کے کارکن حاجی غلام غوث ولد چودھری احمد دین، حکیم محمد اسلم ولد غلام حسین، مبارک علی ولد نور محمد شدید زخمی ہوئے، اس وقت کے ایس ایچ او تھانہ کاہنہ اشتیاق احمد نے اپنی سرکاری گن سے کارکن احمد رضا پر فائرنگ کی جس سے اس کے دائیں بازو پر زخم آئے۔
مستغیث جواد حامد نے تشدد اور فائرنگ سے زخمی ہونے والے کارکنان کی میڈیکولیگل رپورٹس بھی عدالت کو فراہم کیں۔ مستغیث جواد حامد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے مزید کہا کہ آئی جی آفس کا کانسٹیبل احسن بٹ پستول لے کر علاقے میں دندناتا رہا، فائرنگ کر کے خوف و ہراس پھیلاتا رہا، پولیس افسران اور ا ن کے ماتحت ماڈل ٹاؤن منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے اطراف میں سرکاری اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ کرتے اور دہشت پھیلاتے رہے۔ وہ یہ ساری کارروائی بلاروک ٹوک کرتے رہے۔ کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہیں تھا۔ احسن بٹ کانسٹیبل نے کوٹھی نمبر 328 ایم کے سامنے نہتے کارکن جنید وحید ولد عبدالوحید پر فائرنگ کی جس سے اس کے بائیں بازو پر کہنی کے نیچے اور بائیں بازو کے پشت پر اور پیٹ پر زخم آئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس فائرنگ کے چشم دید گواہان جنید وحید اور میاں جاوید اقبال ہیں۔ انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ کانسٹیبل دلاور حسین نے کوٹھی نمبر 213 ایم بلاک کے قریب اپنی ایس ایم جی سے نہتے کارکنوں پر فائرنگ کی، اس کی فائرنگ سے محمد طاہر عباسی ولد محمد عارف کے پیٹ پر گولی لگی۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی مزید سماعت 4 اکتوبر بروز جمعتہ المبارک ہو گی۔ اس موقع پر عدالت میں صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، سہیل احمد رضا و دیگر رہنما موجود تھے۔
تبصرہ