سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس:جواد حامد کا بیان قلمبند
ایس پی عبدالرحیم شیرازی اور ایس پی ڈاکٹر فرخ کے حکم پر پولیس نفری نے نہتے کارکنان پر فائرنگ کی
لاہور (14ستمبر2019) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں مستغیث جواد حامد نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے حکم پر اے ایس پی اقبال خان، ڈی ایس پی عمران کرامت، اے ایس آئی تقویم اسلام، ایس ایچ او شیخ عاصم، ایس ایچ او عاطف معراج، سب انسپکٹر عبدالرؤف، سب انسپکٹر اطہر محمود، ہیڈ کانسٹیبل محمد نوید، ہیڈ کانسٹیبل خرم رفیق، ہیڈ کانسٹیبل عمران علی اور کانسٹیبل عرفان علی، شجاعت حسین، برہان لطیف، تنویر عباس نے منہاج القرآن کے بالمقابل گراؤنڈ میں جمع پرامن کارکنان پر فائرنگ کی۔
عرفان علی کانسٹیبل کا ایک فائر محمد اکبر کو ٹانگ پر لگا، سب انسپکٹر اطہر محمود کا ایک فائر طارق محمود کی گردن پر لگا، کانسٹیبل شجاعت حسین کا ایک فائر احسن کے بائیں گھٹنے پر لگا، تنویر عباس کا فائر خرم شہزاد کی بائیں ٹانگ کے نچلے حصے پر ٹخنے کے قریب لگا، عمران علی ہیڈ کانسٹیبل کا فائرنگ سے علی رضا کی دائیں پاؤں کی پشت پر لگا، مجمع پر فائرنگ کا حکم عبدالرحیم شیرازی دے رہے تھے۔
انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا کی زیر قیادت پولیس کی بھاری نفری جس میں انسپکٹر یونس، انسپکٹر ملک حسین، ایس ایچ او عاطف ذوالفقار، سب انسپکٹر مرتضیٰ شامل تھے نے الپائن ہوٹل کی عقب میں کھڑے پرامن کارکنان پر فائرنگ کی، ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا کے حکم پر فائرنگ کی گئی، یہ فائر محمد یوسف، شکیل احمد کے پیٹ میں لگا۔
مزید سماعت آئندہ جمعتہ المبارک کو ہو گی۔ اس موقع پر مخدوم مجید حسین شاہ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے۔
تبصرہ