موجودہ نظام میں انصاف لینا دودھ کی نہر نکالنے سے زیادہ مشکل ہے: جواد حامد
ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف ملا تو سمجھیں گے ملک میں تبدیلی آئی ہے
انصاف کے ادارے طاقتوروں کے لیے ریلیف کے چوردروازے کھولنا بند کریں
ریاست نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے سر پر شفقت کا ہاتھ نہیں رکھا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مدعی جواد حامد کی مرکزی سیکرٹریٹ میں ورثاء سے گفتگو
لاہور (2 ستمبر 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنما سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے مدعی جواد حامد نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف ملے گا تو سمجھیں گے ملک میں تبدیلی آئی ہے، حصول انصاف کے حوالے سے وکلاء کی فیسوں اور دیگر عدالتی اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود 17 جون 2014ء کی پوزیشن پر کھڑے ہیں، موجودہ نظام میں انصاف لینا دودھ کی نہر نکالنے سے زیادہ مشکل کام ہے، دکھی دل سے کہہ رہے ہیں ریاست نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے سر پر شفقت کا ہاتھ نہیں رکھا۔ انصاف کے ادارے مظلوموں کی بجائے طاقتوروں کے لیے ریلیف کے چور دروازے کھولیں گے تو قانون کی حکمرانی کا قیام خواب رہے گا، وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سے گفتگو کررہے تھے۔
جواد حامد نے کہا کہ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور ان کے لاکھوں کارکنان کا یہ عزم ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف لیکر رہیں گے، یہ ہمارے ایمان کا معاملہ ہے، جب تک سانس ہے مظلوموں کا ساتھ دیتے رہیں گے، جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں مقتولین کے ورثاء سے سخت زیادتی ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بندے مار پولیس آج بھی شتر بے مہار ہے، ہر روز پنجاب کے مختلف تھانوں میں معمولی جرائم میں ملوث ملزموں کو بہیمانہ تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے جبکہ 14 بے گناہوں کا کوئی قاتل گرفتار تک نہیں ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خونی آپریشن میں حصہ لینے والے افسران اور ان کے ماتحتوں کو عبرتناک سزائیں مل جاتیں تو آج کوئی اہلکار قانون ہاتھ میں لینے کی جرأت نہ کرتا، اس ملک میں انصاف کے بول بالا کے لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، مشتاق سکھیرا اور دیگر ملوث افسران کو عبرتناک سزا دینا ہو گی۔
تبصرہ