ایس پی طارق عزیز گلو بٹ کو شاباش دیتا رہا: جواد حامد کا اے ٹی سی میں بیان
گلو بٹ نے 7 گاڑیاں توڑیں، ماڈل ٹاؤن کیس کی مزید سماعت آج 31 اگست کو ہوگی
لاہور (30 اگست 2019ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں سماعت ہوئی، مستغیث جواد حامد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی طارق عزیز بدنام زمانہ پولیس ٹاؤٹ گلو بٹ کو گاڑیاں توڑنے اور دہشت پھیلانے پر شاباش اور تھپکیاں دیتے رہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس اپنے ہمراہ غنڈے بھی لائی تھی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ پولیس کا ٹاؤٹ بدنام زمانہ گلو بٹ ایک ایسی لاٹھی کے ساتھ توڑ پھوڑ کرتا رہا جس پر کیل لگے ہوئے تھے، گلو بٹ کو پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل تھی، گلو بٹ مرکزی سیکرٹریٹ کی جنوبی دیوار کے ساتھ بیرونی طرف پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کو ڈنڈے مار مار کر ان کے شیشے توڑتا رہا، گاڑیوں سے قیمتی سامان لوٹا اور گاڑیوں کو زبردست نقصان پہنچایا۔
جواد حامد نے کہا کہ شاہد عزیز عرف گلو بٹ نے موقع پر موجود کئی افراد کو لاٹھیوں سے مضروب کیا، گلو بٹ کی اس دہشت گردی سے 7 گاڑیوں تباہ ہوئیں جن میں ایک کلٹس، 3 بولان کیری ڈبے، ایک مہران سوزوکی، ایک وڈزکار اور ایک ایمبولینس شامل تھی۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ موجود تھے، انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مزید سماعت آج 31 اگست کو ہوگی اور مستغیث جواد حامداپنا مزید بیان قلمبند کروائیں گے۔
تبصرہ