پولیس تحویل میں ملزمان کی اموات پر تشویش ہے، عوامی تحریک
کیا تھانہ کلچر بدلنے کےلئے بھی آئی ایم ایف کے قرضہ کی ضرورت ہے
بلا تاخیر پولیس ریفارمز کی جائیں، نور اللہ صدیقی مرکزی سیکرٹری اطلاعات
ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات سے بچنے کےلئے پولیس کا قبلہ درست کرنا ہو گا
لاہور (18 اگست 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ تھانہ لوئر مال لاہور اور تھانہ گوجر خان میں مبینہ پولیس تشدد سے ملزمان کی اموات پر گہری تشویش ہے۔ حکومت بدلی مگر پولیس کا ظالمانہ نظام تفتیش نہیں بدلا، کیا تھانہ کلچر تبدیل کرنے اور پولیس افسران اور اہلکاروں کو قوانین کے احترام کا پابند بنانے کےلئے بھی آئی ایم ایف کے قرضہ کی ضرورت ہے;اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں تھانے رشوت ستانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اڈے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک پولیس ریفارمز کی پرزور حامی ہے تاکہ بے گناہ شہریوں کی تذلیل اور ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنے والا ادارہ ہے مگر پولیس کا ادارہ اپنا اصل کردار ادا نہیں کر ررہا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں مگر پولیس میں یہ شرح آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت تھانہ کلچر بدلنے کے نعرے لگاتی ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولیس کو سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ملکی خزانہ لوٹنے والے سزا یافتہ مجرموں کو جیلوں میں وی آئی پی سہولتیں دی جاتی ہیں اور چوری کے معمولی جرائم میں ملوث شہریوں پر تشدد کر کے ان کی جان لے لی جاتی ہے، یہ نہ انصافی ختم ہونے چاہیے اور نہ ہی ایسے مظالم کی اسلامی جمہوری ملک پاکستان میں کوئی گنجائش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تھانہ لوئر مال لاہور اور تھانہ گوجر خان میں پولیس کی تحویل میں ہونے والی اموات کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔
تبصرہ