انٹرنیشنل لاء کے ایکسپرٹس وکلاء پر مشتمل ”کشمیر لیگل افیئرز کمیٹی“ قائم
مقبوضہ کشمیر میں سرحدی، علاقائی مداخلت بین الاقوامی قوانین کے تحت جرم ہے
بھارت انٹرنیشنل میڈیا کو مقبوضہ وادی کے دورے کی اجازت دے، کمیٹی کی قرارداد
ڈاکٹر مقصود جعفری، صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی شرکت
مسئلہ کشمیر سیاسی کی بجائے قانونی معاملہ ہے:جوش کی بجائے ہوش سے کام لینا ہو گا:وکلاء
حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی مردم شماری و خانہ شماری کا مطالبہ کرے: انوار اختر ایڈووکیٹ
بھارت قراردادوں کو نہیں مانتا تو سلامتی کونسل آرٹیکل 6 اور 7 کے تحت کارروائی کرنے کا آرڈر دے
لاہور (16 اگست 2019ء) عوامی لائرز موومنٹ (پام) کی طرف سے انٹرنیشنل لاء کے ایکسپرٹس سینئر وکلاء پر مشتمل ”انٹرنیشنل کمیٹی آن کشمیر لیگل افیئرز“ قائم کر دی گئی۔ کمیٹی کے قیام کا مقصد مسئلہ کشمیر پر حکومت کو قانونی معاونت فراہم کرنا ہے اور عوام کو کشمیرسے متعلق رہنمائی دینا ہے، اس ضمن میں اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت پام کے چیف آرگنائزر صاحبزادہ انوار اخترایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کی۔
کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک پر سابق مشیر وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر مقصود جعفری نے خطاب کیا اور کشمیر کی تاریخی اور قانونی صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی، ڈاکٹر مقصود جعفری نے کمیٹی کے قیام پر مبارکباد دی اور کہا کہ بلاشبہ اب مسئلہ کشمیر سیاسی سے زیادہ قانونی حیثیت اختیارکر گیا ہے، اس حوالے سے وکلاء برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، جوش کی بجائے ہوش سے کشمیر کا مقدمہ لڑنے کا وقت ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کے بین الاقوامی سٹیٹس کو تبدیل کر کے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، بھارت کے لیے دلدل سے باہر نکلنے کاایک ہی راستہ ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دے۔
اجلاس سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ، آصف میاں ایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ شریک ہوئے جبکہ پام کی خصوصی دعوت پر خرم نواز گنڈاپور، نوراللہ صدیقی اورقاضی فیض الاسلام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر بریفنگ دیتے ہوئے صاحبزادہ انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ”انٹرنیشنل کمیٹی آن کشمیر لیگل افیئرز“ کے قیام کا مقصد قانونی برین کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے اور اس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ قانونی تناظر میں حکومت کی معاونت کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدہ کے تحت بھارت نے ثالثی کے آپشن کو قبول کررکھا ہے اور وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا پابند ہے اور دوم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے بھارت اس سے انکار نہیں کر سکتا، انہوں نے کہاکہ سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر پر بھارت کو عالمی اور علاقائی معاہدات پر عملدرآمد کرنے پر مجبور کرے اور اگر بھارت عالمی معاہدات اور قراردادوں کو قبول نہیں کرتا تو اس کے خلاف یو این او کے آرٹیکل 6 اور 7 کے تحت کارروائی کی جائے، ان آرٹیکلز کے تحت کسی بھی باغی ملک کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا آپشن استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان چاہیے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مردم شماری اور خانہ شماری کروانے کا مطالبہ کرے، بھارت کشمیر میں جغرافیائی یا آبادی کے تناسب میں کسی قسم کی تبدیلی کا اختیار نہیں رکھتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، حکومت اور اس کے ذیلی ادارے عالمی فورمز پر بھارت کی لاقانونیت اور انسانیت کے خلاف جرائم کو بے نقاب کریں اور انٹرنیشنل میڈیا کو مقبوضہ وادی میں بلاروک ٹوک آنے جانے کی اجازت دلوائی جائے۔ انوار اختر ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی کنونشنز کے تحت کشمیر میں سرحدی، علاقائی مداخلت بین الاقوامی جرم ہے، بھارت خود ساختہ ترامیم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری اور اقتدار اعلیٰ میں مداخلت نہیں کر سکتا، یہ اقدام بین الاقوامی کنونشنز کے تحت ایک جرم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کا اجلاس رواں ہفتے دوبارہ ہو گا اوراس میں بین الاقوامی قوانین کے ایکسپرٹس وکلاء کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
تبصرہ