سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے مدعی جواد حامد کا انسداد دہشتگردی عدالت میں بیان قلمبند
ایس پی محمد ندیم نے للکار کر اہلکاروں سے کہا ان سب کارکنان کو
ختم کر دو: جواد حامد
ایس پی معروف صفدر واہلہ، سب انسپکٹر غلام علی و دیگر نے کارکنان پر ڈنڈوں سے تشدد
کیا: بیان
لاہور (3 اگست 2019ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے مدعی جواد حامد نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں اپنابیان قلمبند کرواتے ہوئے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 کو منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے پارک میں کھڑے پر امن کارکنان کوایس پی محمد ندیم نے للکارا اور کہا کہ ان سب کو ختم کر دو اسی دوران ایس پی معروف صفدر واہلہ نے بلند آواز میں حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان تما م کارکنان کو پکڑ لو اور مار مار کر بیکا ر کر دو۔ جواد حامد نے اپنے بیان مین مزید کہا کہ ایس پی محمد ندیم نے دستی ڈنڈے سے خورشید احمد پر وار کئے جس سے خورشید احمد کے سر اور بازو پر شدید چوٹیں آئیں۔ ایس پی معروف صفدر واہلہ نے بھی حاجی محمد طفیل پر پر دستی ڈنڈے سے پے در پے وار کئے جس سے حاجی محمد طفیل شدید زخمی ہو گئے۔ جواد حامد نے کہا کہ سب انسپکٹر غلام علی،کانسٹیبل عبدالجاوید اور کانسٹیبل محمد حسین نے ملک عازب پر ڈنڈوں سے تشدد کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ عرفان عظیم اے ایس آئی نے اصغر علی پر دستی ڈنڈے سے وار کئے جس سے انہیں شدید چوٹیں لگی۔ پولیس ملزمان اصغر علی کو زخمی حالت میں زبردستی اٹھا کر لے گئی۔ جواد حامد نے اپنے بیان میں 17 جون 2014 کو پیش آنیوالے واقعات کی مزید تفصیلات بھی عدالت کو قلمبند کروائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء، انوار اختر ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے، جواد حامد 30 اگست 2019ء کواپنا مزید بیان قلمبند کروائیں گے۔
تبصرہ