ن لیگ اور مریم لیگ نے ملکر عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم چلائی: خرم نواز گنڈاپور
آئین کے آرٹیکل63 کے تحت عدلیہ کی دیانتداری پر انگلی اٹھانا جرم
ہے
سپیکر شہباز شریف، شاہد خاقان، احسن اقبال کے خلاف نااہلی کے ریفرنس بھجوائیں
پسند کے فیصلوں کیلئے بلیک میلنگ کرنا اشرافیہ کی پرانی سیاست ہے: نوراللہ صدیقی و
دیگر
لاہور (10 جولائی 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کے جج سے متعلق ”ن لیگ اور مریم لیگ“ کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس آئین کے آرٹیکل 63 کی صریح خلاف ورزی ہے، عدلیہ کی دیانتداری کو داغدار کرنے اور عدلیہ کو بطور ادارہ بدنام کرنے پر پریس کانفرنس میں شریک شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال نااہل ہو سکتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت مسلح افواج اور عدلیہ کو بدنام کرنا یا تضحیک کرنا جرم ہے۔
اجلاس میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، حافظ غلام فرید، مظہر محمود علوی، عرفان یوسف و دیگررہنما شریک تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جن فیصلوں اور سزاؤں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ان کے حوالے سے عدالتوں میں شریف خاندان کی اپیلیں زیر سماعت ہیں، اگران الزامات کے حوالے سے شریف خاندان قانونی ریلیف کے خواہشمند ہوتے تو متعلقہ قانونی فورم پر بات کرتے، متعلقہ قانونی فورم کی بجائے سرعام الزام تراشی بدنیتی کی بنا پر کی گئی اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم چلا کر ملک میں دنگا فساد کرانے کی کوشش کی گئی، اس پر کڑی گرفت ہونی چاہیے۔
سزاؤں سے بچنے کیلئے عدلیہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ مذکورہ پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد عدلیہ اور ججز کو بدنام کرنا، ملک میں فساد پیدا کرنا اور مذموم مقاصد کی تکمیل تھا، مریم لیگ کا یہ وار ناکام گیا، ویڈیو سے متعلق جج کی وضاحت کے بعد یہ معاملہ تو ختم ہو گیا تاہم عدلیہ کو بدنام کرنے اور کیچڑ اچھالنے والا معاملہ ختم نہیں ہوا، اس پر حکومت کو چاہیے کہ وہ قانونی راستہ اختیار کرے، سپیکر قومی اسمبلی شہباز شریف اینڈ کمپنی جو اس پریس کانفرنس میں موجود تھی کے خلاف نااہلی کے ریفرنس بھجوائیں، انہوں نے کہا کہ پسند کے فیصلوں کیلئے عدلیہ کو دباؤ میں لانا اور بلیک میل کرنا شریف خاندان کی پرانی سیاست ہے، اس حوالے سے سیف الرحمن اور سابق جج ملک قیوم کی ٹیلیفونک گفتگو ریکارڈ پر ہے، شریف برادران حکومت میں ہوں یا اقتدار میں یہ عدلیہ اور ججز پر اوچھے وار کرتے ہیں۔
تبصرہ