رانا ثناء اللہ کی دھمکی پر شریف برادران نے انہیں وزارت قانون پر بحال کیا: خرم نواز گنڈاپور
رانا ثناء ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کے نام بتا کر ضمیر کا بوجھ کم اور جرائم کی فہرست کو چھوٹا کریں
جوڈیشل ریمانڈ ملزم کے لیے قانونی ریلیف ہوتا ہے، اس پر بھی حواری چیخ رہے ہیں؟
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی درست تفتیش ملزموں کو 15 دن میں پھا نسی گھاٹ پر کھڑا کردے گی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حکم نواز شریف نے دیا سابق وزیر نجی محفل میں یہ انکشاف کرچکے ہیں
لاہور (5 جولائی 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ ماڈل ٹاون کے قتل عام کا حکم دینے والوں کانام بتا کر اپنے ضمیر کا بوجھ کم اور جرائم کی فہرست کو چھوٹا کریں۔ رانا ثنا اللہ نجی محفل میں سابق وزراء کے روبرو یہ انکشاف کہ چکے ہیں کہ شریف برادران نے مجھے قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی تو میں صاف صاف بتا دوں گا کہ مجھے سانحہ ماڈل ٹاون کا حکم نوازشریف اور شہباز شریف نے دیا تھا۔ جیسے ہی رانا ثناء اللہ کی گفتگو شریف برادران تک پہنچی تو انہوں نے رزاق چیمہ کی جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی معطل رانا ثناء اللہ کو قانون کی وزارت پر بحال کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاون میں پاکستان عوامی تحریک لاہور کے رہنماوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چوہدری افضل گجر، شفاقت مغل، میاں افتخار، خالد نعیم، طارق الطاف، حاجی عبدالخالق، اقبال چوہدری و دیگر بھی موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل کے ماسٹر مائنڈ نواز شریف اور شہباز شریف ہیں جبکہ عمل درآمد کروانے کی ڈیوٹی رانا ثناء اللہ نے انجام دی۔ انھوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو بالاخر قانون اور عوام کی عدالت میں یہ اعتراف کرنا پڑے گا کہ سانحہ ماڈل ٹاون قتل عام کا منصوبہ جاتی امراء میں بنا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر توقیر شاہ نے رابطہ کار کا فریضہ انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے ہونے کی تصاویر پبلک کروا کر عوامی ہمدریاں حاصل کرنے کا ڈھونگ کامیاب نہیں ہوگا۔ پنجاب کا بچہ بچہ رانا ثنا اللہ کو ان کے بھیانک مجرمانہ کردار کی وجہ سے اچھی طرح جانتا اور پہچانتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این ایف والوں نے بڑی اہم اور پتے کی بات کی ہے کہ رانا ثناء اللہ ہیروئین برآمدگی کا مقدمہ اتنا کھلا اور واضح ہے کہ اس کیلئے ریمانڈ لینے کی ضرورت نہیں۔ جوڈیشل ریمانڈ ملزم کے لیے قانونی ریلیف ہوتا ہے حیرت ہے ملزم کے حواری اس ریلیف پر بھی چیخ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹاون کیس میں بھی غیر جانب دار انکوائری کر لی جائے تو صرف پندرہ دن کے اندر اندر ماڈل ٹاون کے سارے قاتل پھانسی گھاٹ تک پہنچ جائیں گے۔
تبصرہ