نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا معیشت پر مباحثہ خوش آئند ہے: خرم نواز گنڈاپور
آرمی چیف اور معاشی ماہرین کے اظہار خیال سے ثابت ہوا معیشت کی
بہتری کیلئے سب ایک پیج پر ہیں
کسی گرفتار سیاستدان نے تاحال ایک پائی واپس کرنے کی حامی نہیں بھری: نوراللہ صدیقی
حکومت عوام سے قربانی ضرور لے مگر جیلوں میں گوشت کریلے کھانے والوں سے بھی ریکوری
کرے
لاہور (28 جون 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیراہتمام قومی معیشت کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کیلئے منعقدہ مذاکرہ پر منتظمین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی یو نے اہم ایشو پر مباحثہ کروا کر اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کیں، مباحثہ میں آرمی چیف، وفاقی مشیر خزانہ اور معاشی ماہرین کی شرکت اور اظہار خیال سے اندرون بیرون ملک یہ پیغام گیا کہ پاکستان کے سیاسی، معاشی استحکام کیلئے تمام ادارے اور مکتب فکر ایک پیج پر ہیں، بالخصوص آرمی چیف کا اظہار خیال بڑی اہمیت کا حامل ہے، آرمی چیف نے درست کہا معیشت اور مضبوط سکیورٹی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ کہ قومی اہمیت کے امور پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کیساتھ سیاسی مصلحتوں کے تحت سخت اور مشکل فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے آج معاشی اعتبار سے ہم بند گلی میں کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ پاکستان کی معیشت کا قبلہ درست کیا جائے، عوام پہلے بھی قیمت ادا کرتے چلے آرہے ہیں، وہ اب بھی تیار ہیں مگر کوئی ڈائریکشن بھی ہونی چاہیے؟
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ مشکل فیصلوں کیساتھ ساتھ احتساب کے عمل کو بھی موثر اور نتیجہ خیز بنانا ہو گا، تاحال کسی گرفتار سیاستدان نے ایک پائی واپس کرنے کی حامی نہیں بھری، اگر ملک سابق حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے تو پھر قیمت صرف عوام کیوں ادا کررہے ہیں، حکومت عوام سے قربانی ضرور لے مگر جیلوں میں بیٹھ کر گوشت، کریلے کھانے والوں سے بھی ریکوری کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاثر گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے، 22 کروڑ عوام کا ہر بالغ نابالغ شہری ٹیکس دے رہا ہے، جو شخص بھی ماچس کی ڈبیا، ڈسپرین کی گولی خریدتا ہے، بجلی، گیس، پانی کا بل دیتا ہے، ایک لٹر پٹرول، ڈیزل ڈلواتا ہے وہ جی ایس ٹی کی شکل میں ٹیکس ادا کرتا ہے۔ بچوں کی چاکلیٹ، پیمپر، دودھ، ٹافیوں ہر چیز پر جی ایس ٹی ادا کیا جاتا ہے، کوئی کم آمدنی والا شہری 5 مرلے کا پلاٹ خریدنے یا اس کی تعمیر کروانے کے نقشہ کی منظوری، کنسٹرکشن کے سامان کی خریداری کی صورت میں حکومت کو جی ایس ٹی اور مختلف صوبائی، وفاقی حکومت کی ڈیوٹیوں کی مد میں ٹیکس دیتا ہے، حکومت بتائے جی ایس ٹی ٹیکس نہیں؟ انہوں نے کہا کہ عوام نے ایک سال ہر طرح کی مہنگائی کا سامنا کر لیا، حکومت سے تعاون کیا، اب حکومت بتائے غریب عوام کو یہ قربانی کب تک دینی ہے؟ کھرب پتی سیاستدان جیلوں میں بند ہیں وہ تو تاحال ایک پائی ادا کرنے کو تیار نہیں تو پھر ملک پاؤں پر کیسے کھڑا ہو گا؟
تبصرہ