تن کے کپڑے بھی بیچنے پڑے پھر بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی جنگ لڑیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
سانحہ کے انصاف کیلئے 5 سال قبل جہاں کھڑے تھے آج بھی وہی ہیں، یہ نظام قاتلوں کا محافظ ہے
نئی جے آئی ٹی کو قاتل ٹولے کی فون کالز کا ڈیٹا اور اہم شواہد دئیے، کام روکے جانے پر حیرت ہے
ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں 8 اپیلیں دائر کررکھی ہیں، انصاف کے لیے ہرگز مایوس نہیں ہیں
ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے بے گناہ کارکنان کو 5 سال، 7 سال کی سزائیں سنا دی گئیں
حصول انصاف کی جدوجہد میں ساتھ دینے والے باہمت ورثاء کے صبرواستقامت پر انہیں سلیوٹ کرتا ہوں
صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹن، سردار مہندر پال سنگھ اور ریورنڈ فراز گریفن کی خصوصی شرکت
لاہور (17 جون 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 5ویں برسی کے موقع پر مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ قرآن خوانی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حصول انصاف کے لیے پانچ سال پہلے جہاں کھڑے تھے وہیں آج کھڑے ہیں، سپریم کورٹ میں کیس لڑ کر نئی جے آئی ٹی بنوائی، جے آئی ٹی کو تمام ذمہ داروں کے فون کالز کا ڈیٹا اوراہم شواہد مہیا کیے جن کی بنیاد پر جے آئی ٹی نے نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر ذمہ داروں کے بیانات قلمبند کیے، کوئی بھی فون کالز ڈیٹا سے انحراف نہیں کر سکتا، جب جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا تو ایک ملزم پولیس افسر کی درخواست پر جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا، اس ملزم پولیس افسر کا موقف تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے میری حق تلفی ہوئی یعنی اس نظام میں قاتلوں کے حقوق ہیں مگر مقتولین کے لیے اس نظام میں تڑپنا اور انصاف مانگتے مانگتے مر جانا ہی مقدر ہے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کارکنان مختلف اضلاع سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی قرآن خوانی کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ آرہے تھے انہیں پولیس نے گرفتار کر کے جعلی مقدمات بنا دئیے اور پھر ان کارکنوں کو 7 سال اور 5 سال کی قید با مشقت سنا دی گئی، یعنی جنہوں نے قتل کیے وہ آزادانہ گھوم رہے ہیں اور جنہوں نے ظلم کے لیے آواز بلند کی انہیں سزائیں سنا دی گئیں، یہ ہے نظام اور اس کا اصل چہرہ۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم پر اللہ اور میڈیا کے سوا کوئی ہمارے ساتھ نہیں تھا، ہم مایوس نہیں ہیں، ایک کے بعد ایک عدالت سے انصاف مانگ رہے ہیں، مانگتے رہیں گے، اگر ان عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو ایک عدالت اللہ کی ہے وہاں سے ضرور انصاف ملے گا، قانون بے شک ظالم کا ہی ساتھی کیوں نہ ہو پھر بھی قانون کی ہی چھتری تلے رہنا پڑتا ہے، میں نے اپنے کارکنوں کو ہمیشہ قانون کا احترام سکھایا، کسی بھی مرحلے پر قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے سیکنڈ لائن لیڈر شپ حکومتی لیڈر شپ سے رابطے میں رہتی ہے اور وقتاً فوقتاً انصاف کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی استقامت پر کہا کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند کرے اور حصول انصاف کی جدوجہد میں ساتھ دینے والے ورثاء کی ہمت اور صبرواستقامت کو سلیوٹ کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں 8 کے قریب اپیلیں زیر سماعت ہیں، ان پر فیصلوں کے منتظر ہیں، جب تک عدالت میں نہیں تھے احتجاج کرتے رہے اور احتجاج کا بھی ایسا حق ادا کیا کہ نہ کسی نے کیا ہو گا اور نہ آئندہ کوئی کر سکے گا، اس نظام کے خلاف جو قربانیاں عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنان نے دیں کوئی اور ان کا تصور بھی نہیں کر سکتا، ہم نے حق کا ساتھ دیا، ہمیں کوئی پچھتاوا نہیں اور نہ ہی شہداء کا خون رائیگاں جائے گا۔
انسانی حقوق کے صوبائی وزیر پنجاب اعجاز عالم آگسٹن، پارلیمانی سیکرٹری برائے ہیومن رائٹس و مینارٹی افیئرز سردار مہندر پال سنگھ اور ریورنڈ فراز گریفن پاسٹر پریسبیٹیرین چرچ آف پاکستان نے 17 جون کی شہدائے ماڈل ٹاؤن کی برسی کے موقع پر خصوصی شرکت کی اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت مظلوموں کے ساتھ ہے اور انصاف کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ قائدمنہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے صوبائی وزیر کو خوش آمدید کہا۔
دریں اثناء دوپہر ایک بجے عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنان اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء مرکزی سیکرٹریٹ پہنچے جہاں شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی گئی، اس موقع پر خرم نواز گنڈاپور، بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، انجینئر رفیق نجم، چودھری فیاض احمد وڑائچ، جواد حامد، جی ایم ملک، نوراللہ صدیقی، انوار اخترایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سیدالطاف حسین شاہ، شہزاد رسول، سہیل رضا، مظہر محمود علوی، چودھری عرفان یوسف، حافظ غلام فرید، اشتیاق حنیف مغل، طیب ضیاء، قاسم منصور اعوان ودیگر رہنما موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کے انصاف کے لیے حکومت نے کچھ مدد کی اور کچھ معاملات میں شکوے بھی ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے حکومت سے جو بڑی امیدیں وابستہ کی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں، تاہم پرامید ہیں کہ عدالتیں ہمیں انصاف دیں گی۔
تبصرہ