خواتین اراکین کو ہاؤس سے نکالنے کی روایت ن لیگ نے ڈالی: عوامی تحریک
شہباز حکومت میں بشریٰ گردیزی اور سیمل کامران کو پنجاب اسمبلی سے نکالا گیا: نوراللہ صدیقی
موجودہ حکومت کا اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ برتاؤ شائستہ ہے: مرکزی سیکرٹری اطلاعات
لاہور (26 اپریل 2019) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ خواتین اراکین اسمبلی کو ہاؤس سے نکالنے اور عارضی پابندی عائد کرنے کی ’’پارلیمانی روایت‘‘ ن لیگ نے ڈالی، سابق شہباز دور حکومت میں اس وقت کی رکن صوبائی اسمبلی بشریٰ گردیزی اور سیمل کامران کے پنجاب اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی، ن لیگ کے دور حکومت میں اس وقت کے صوبائی وزیر خوراک چودھری عبدالغفور نے اپوزیشن بنچوں پر آ کر اپوزیشن کی خواتین اراکین اسمبلی پر حملہ کیا اور الٹا بشری نواز گردیزی پر بھی ہاؤس میں داخلے پر پابندی لگائی گئی۔
عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ آج اگراسمبلی کی کارروائی میں رخنہ ڈالنے، ہاؤس کے ڈیکورم کو پامال کرنے اور اسمبلی کی پروسیڈنگ کو سبوتاژ کرنے پر اپوزیشن کی کسی خاتون کے ہاؤس میں داخلے پر پابندی لگی ہے تو یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے، چیئر نے اپنے اختیارات استعمال کیے، خود ن لیگ اپنے دور حکومت میں ایسے تادیبی اقدامات بروئے کار لا چکی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہاؤس عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں کی کمائی سے چلتا ہے، یہاں پر کسی بھی رکن اسمبلی کو ذاتی ایجنڈے کو پروموٹ کرنے اور سرکاری خرچے پر کسی ایک خاندان کی ترجمانی کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور حکومت میں اپوزیشن کے مرد اور خواتین اراکین اسمبلی کے ساتھ اوربھی بہت کچھ ہوتا تھا، جسے کسی طور پر بھی مہذب پارلیمانی رویہ قرار نہیں دیا جا سکتا، موجودہ اسمبلی میں سپیکر پنجاب اسمبلی اور حکومتی ڈیسک کا اپوزیشن کے بارے میں رویہ اور برتاؤ انتہائی شائستہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جو اراکین اسمبلی خود کو سینئر سمجھتے ہیں انہیں اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور آداب کا بھی لحاظ رکھنا چاہیے۔
تبصرہ