سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے کارکنوں کو اس ظالم نظام نے قیدی بنا دیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
5 سال سے غیر جانبدار تفتیش کا حق بھی نہ ملا، کیا ریاستیں ایسے نظام انصاف سے ترقی کرتی ہیں؟
احتجاج کرنے والے جیل بھیج دئیے گئے اور قتل عام کرنے والوں کو محکمانہ انکوائری کی تکلیف میں بھی مبتلا نہ ہونے دیا گیا
انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے وکلاء کی ٹیم بنا دی، کارکن خود کو تنہا نہ سمجھیں، آڈیو لنک پر خطاب
لاہور (20 اپریل 2019) قائد منہاج القرآن سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم اور 14 شہریوں کے قتل عام پر احتجاج کرنے والے کارکنوں کو اس ظلم اور جبر کے نظام نے قیدی بنا دیا، توڑ پھوڑ کے الزام میں 107 کارکنوں کو سزائیں سنائے جانے پر میرا دل بہت دکھی ہے، کارکن خود کو تنہا نہ سمجھیں انہیں انصاف دلوانے کیلئے بڑی عدالتوں میں جائیں گے، مرکزی عہدیداروں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو جیل جانے والے کارکنوں کا ہر طرح سے خیال رکھے گی۔
آڈیو لنک پر مرکزی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن درندوں نے 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کیا، بیٹیوں کو میڈیا کے کیمرے کے سامنے گولیوں سے چھلنی کیا، میرے گھر کے اندر سنائپرز کے ذریعے گولیاں برسائیں، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور ظلم و بربریت کی انتہا کی ان قاتلوں اور ان کے سرپرستوں میں سے آج کے دن تک کسی ایک کو بھی سزا نہیں ملی، یہاں تک کہ موقع پر موجود قتل عام کا حکم دینے والے افسروں اور عمل کرنے والے اہلکاروں میں سے کسی کو محکمانہ انکوائری کی تکلیف میں بھی مبتلا نہ ہونے دیا گیا اور انصاف مانگنے والوں کو سزائیں سنا دی گئیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میانوالی، خوشاب، بھکر، سرگودھا، ڈی آئی خان، شیخوپورہ کے جن 107 کارکنوں کو سزائیں سنائی گئی ہیں وہ ہر گز مایوس نہ ہوں، میں اور پوری تحریک ان کے ساتھ ہیں، انہوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ہر دور میں اذیتوں کا سامنا رہا ہے، ہم جس طرح شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے، غیر جانبدار تفتیش کا حق حاصل کرنے کیلئے قانونی جنگ لڑرہے ہیں اسی طرح اسیران کو رہا کروانے کی قانونی جنگ بھی لڑیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہم حسینی کردا روالے ہیں، یزیدی نظام کے ظلم و ستم سے نہیں گھبرائیں گے، میرے کارکنوں کو قتل بھی کیا گیا اور پھر انصاف مانگنے والوں کو جیلوں میں بھی بھیجا جارہا ہے، کیا ریاستیں اس طرز کے نظام انصاف سے مضبوط اور خوشحال ہوتی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل، ان کے سرپرست، ہمدرد اور سہولت کار اس دنیا میں بھی ذلیل و رسوا ہونگے اور آخرت میں بھی اللہ کے غضب کا شکار ہوں گے، ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ انسانی خون بہایا گیا، یہ رائیگاں نہیں جائے گا، انہوں نے کہا کہ پانچ سال ہو گئے غیر جانبدار تفتیش کا حق نہیں ملا اور اس ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنوں کو جیلوں میں بھیج دیا گیا۔
تبصرہ