انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا کے فیصلے کو چیلنج کرینگے: وکلاء عوامی تحریک
ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں نامزد کوئی ملزم بھی گرفتارنہیں، احتجاج کرنے والوں کو سزائیں سنا دی گئیں
کیا ڈاکٹر طاہرالقادری بھیرہ انٹرچینج موجود تھے کہ ان کی گرفتاری کا حکم دیدیا گیا؟: نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ
لاہور (18 اپریل 2019) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء، رہنماؤں نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا کی طرف سے 17 جون 2014 ء کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے خلاف احتجاج کرنے والے عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں کو سزائیں سنانے کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کااعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ کارکن بے قصور تھے، پولیس نے جھوٹے مقدمات درج کیے، جھوٹے گواہان پیش کیے گئے، وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ کارکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام، بدترین ظلم و بربریت اور خواتین کو شہیدکر دئیے جانے والے اندوہناک واقعات پر پرامن احتجاج کررہے تھے اور ان کا ردعمل فطری تھا جس پر پولیس نے کارکنوں پر ہلہ بولا، تشدد کیا، خواتین کی بے توقیری کی اور پھر ان پر انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت جھوٹے مقدمات بھی درج کیے اور اب انہیں سزائیں سنا دی گئیں۔
نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جنہوں نے ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کیا، بے گناہوں کا خون بہایا، درجنوں کو عمر بھر کیلئے معذور کیا، خواتین کے بال اور دوپٹے نوچے، پانچ سال گزر جانے کے بعد بھی ان کے خلاف تفتیش کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی اور جو کارکن اس ظلم کے خلاف احتجاج کررہے تھے انہیں سزائیں سنا دی گئیں، ہم اس فیصلہ کے خلاف اپیل میں جائینگے اور کارکنوں کی بے گناہی ثابت کرینگے۔
آصف سلہریا ایڈووکیٹ نے کہا کہ 14 بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے والے دندنارہے ہیں، نامزد ملزمان میں سے کوئی ادنی درجے کا اہلکار بھی گرفتار نہیں جبکہ مظلوموں کیلئے انصاف مانگنے والوں کو سزائیں سنادی گئیں، ہم دکھی دل کے ساتھ کہنے پر مجبور ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہیں مل رہا، قاتل اور ظالم دندناتے پھررہے ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے فیصلے کو چیلنج کرینگے۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ کیا ڈاکٹر طاہرالقادری بھیرہ انٹرچینج موجود تھے کہ ان کی گرفتاری کا حکم دیدیا گیا۔
تبصرہ