سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی پرسماعت کیلئے بننے والے فل بنچ کے خلاف بسمہ امجد کی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو درخواست
لاہور (15 اپریل 2019) سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مقتولہ تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد نے آج چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان کو درخواست دی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف تشکیل پانیوالا فل بنچ ضابطے کے برعکس ہے اس طرح کی اس سے پہلے اور کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ نئی جے آئی ٹی کے خلاف ڈویژن بنچ سماعت کر رہا تھا اور وہ بنچ درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر غور کر رہا تھا اور اس کا ذکر معزز بنچ کی طرف سے ضبط تحریر میں بھی آ چکا تھا مگر ملزم پارٹی نے فل بنچ کی تشکیل کیلئے ایک اور رٹ پٹیشن دائر کر دی، حالانکہ ڈویژن بنچ میں ردوبدل ڈویژن بنچ کی سفارش پر ہی ہو سکتا تھا۔ بسمہ امجد نے اپنی درخواست میں اپیل کی کہ نئی جے آئی ٹی کی سماعت کا کیس ڈویثرن بنچ کو ہی بھجوایا جائے اور اگر ضروری ہے تو پھر اسی ڈویژن بنچ میں مزید ججز شامل کئے جا سکتے ہیں۔ بسمہ امجد اپنی درخواست لے کر چیف جسٹس کے چیمبر میں گئیں مگر انکی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات نہ ہو سکی اور پھر وہ 4 بجے سیکرٹری ٹو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو درخواست جمع کروا کر اور ڈائری نمبر حاصل کر کے واپس آ گئیں۔
بسمہ امجد نے درخواست دینے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے چیف جسٹس میرے ساتھ انصاف کریں گے، مظلوموں کی اس دنیا میں آخری امید اللہ کے بعد عدلیہ ہے۔ 17 جون 2014 کے دن میری والدہ تنزیلہ امجد اور میری پھوپھی شازیہ مرتضیٰ کو 10 لوگوں سمیت دن دیہاڑے شہید کیا گیا، آج کے دن تک انصاف نہیں مل سکا، انصاف تو دور کی بات سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تفتیش بھی نہیں ہونے دی جا رہی، ایک غیر جانبدار جے آئی ٹی بنی تھی جس پر ہمارا بھی اعتماد تھا اور ملزم پارٹی کے تمام افراد نے اس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیانات بھی قلمبند کروا دیئے تھے۔ جے آئی ٹی اپنا کام مکمل کر چکی تھی نجانے کیوں یکا یک جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ بسمہ امجد نے کہا کہ ایک بیٹی کی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے استدعا ہے کہ وہ مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
تبصرہ