دہشتگرد جہاد کی غلط تشریح کر کے نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہیں: ڈاکٹر طاہر القادری
لاہور (9اپریل 2019) بانی و سرپرستِ اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ریاض سعودی عرب میں میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری جنرل او آئی سی کی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت اور خطاب کیلئے ریاض آیا ہوں۔ انتہاپسندی اور دہشتگردی عالم اسلام کا ایک دکھتا ہوا مسئلہ ہے، اس اہم موضوع کا عالم اسلام کے معتبر فورم پر زیر بحث آنا خوش آئند ہے اور اس حوالے سے خصوصی اجلاس کے انعقاد پر سیکرٹری جنرل او آئی سی اور دیگر منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد جہاد کی غلط تشریح کر کے نوجوانوں کو گمراہ کرتے اور مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ جہاد کے حقیقی تصور پر ایک قابل قبول بیانیہ وضع کیا جائے تاکہ کوئی بھی اسلام کے تصورات کے حوالے سے گمراہ کن تشریحات کا سہارا نہ لے سکے۔ دہشت گردی نے پوری دنیا کو متاثر کیا تاہم اس کے منفی اثرات عالم اسلام پر سب سے زیادہ مرتب ہوئے، نقصان بھی عالم اسلام کا ہورہا ہے اور الزام تراشی کا رخ بھی عالم اسلام کی طرف ہے، لہٰذا اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ عالم اسلام کے تمام ممالک سر جوڑ کر بیٹھیں اور اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کریں اور دنیا کی اس حوالے سے رہنمائی کریں کیونکہ اسلام انسانیت کے تحفظ اور امن کے قیام پر زور دیتا ہے اور اسلامی تعلیمات میں عالمی امن کا ایک واضح روڈ میپ موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 10 اپریل کے خطاب میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی علم و امن کے فروغ کے حوالے سے عالمگیر خدمات کا تفصیلی ذکر بھی ہو گا۔ دریں اثناء شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 9 اپریل کو او آئی سی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی، افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد نے انہیں خوش آمدید کہا، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے کانفرنس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، الجزائر، مراکش، بنگلہ دیش، افغانستان اور افریقی ممالک کے وزراء، سفرا اور مندوبین نے ملاقاتیں کی اور منہاج القرآن کی عالمگیر امن کاوشوں اور انکی تصنیفات کو بےحد سراہا۔ اس موقع پر منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر غزالہ حسن قادری بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ اجلاس میں مبصرین کی حیثیت سے شریک یورپی اور امریکی سفارتکاروں نے بھی ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقاتیں کیں ہیں۔
تبصرہ