انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے متفقہ امن بیانیہ ناگزیر ہو گیا: خرم نواز گنڈاپور
امن بیانیہ کیلئے او آئی سی کا اجلاس خوش آئند، 10 اپریل کو ڈاکٹر طاہرالقادری خطاب کرینگے
باردانہ مانگنے والے کسانوں پر پولیس تشدد قابل مذمت: وزیر اعلیٰ نوٹس لیں: بشارت جسپال
لاہور (8 اپریل 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے متفقہ امن بیانیہ ناگزیر ہو گیا، امن بیانیہ کی تیاری کیلئے او آئی سی کا دو روزہ اجلاس خوش آئند ہے۔ 10 اپریل کو ڈاکٹر طاہرالقادری خطاب کرینگے اور فروغ امن کیلئے او آئی سی اجلاس کے ممبر ممالک کے مندوبین کیلئے لکھی گئی خصوصی تین کتب پیش کرینگے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ’’اسلام میں غیر مسلموں کا تحفظ‘‘ ’’بغاوت اور دہشتگردی‘‘ اور تصور جہاد اور اسکی حقیقت شامل ہیں۔
انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالم اسلام انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے دنیا کی راہنمائی کرے، نیوزی لینڈ سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد متفقہ امن بیانیہ کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری او آئی سی کی طرف سے خطاب اور شرکت کا خصوصی دعوت نامہ ملنے پر کانفرنس میں شرکت کے لئے ریاض میں ہیں۔
دریں اثنا پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی اور سیکرٹری کوآرڈینیشن عارف چودھری نے شکر گڑھ میں باردانہ لینے کیلئے آنے والے کسانوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت اسکا نوٹس لے، کسانوں کو تذلیل نہ کی جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ کسان اپنا خون پسینہ ایک کر کے گندم اگاتے ہیں اور 21 کروڑ عوام کیلئے اناج پیدا کرتے ہیںیہ انکا حق ہے کہ ا نہیں ان کی محنت کا پورا معاوضہ ملے، کسانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ اعلان کردہ پوری سرکاری امدادی قیمت ان کو ملے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور کابینہ کے 50 فی صد سے زائد وزراء خود بھی کسان ہیں لہذا وہ پولیس تشدد کا نوٹس لیں اور باردانہ کی شفاف تقسیم کو یقینی بنائیں۔
تبصرہ