سرکس کے شیر نیب کے سامنے ڈھیر
اداروں پر حملے کرنا شریف خاندان کی سیاسی تربیت میں شامل ہے: خرم نواز گنڈاپور
17 جون کے دن ڈاکٹر طاہرالقادری نے کارکنوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روک دیا تھا
حمزہ شہباز اپنے کرپٹ اور قانون شکن ’’بزرگوں‘‘ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں
ماڈل ٹاؤن کے فرعون اقتدار کے نشے میں اپنا انجام بھول گئے تھے: سیکرٹری جنرل
شریف خاندان کو ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کی آہیں اور سسکیاں لے ڈوبیں
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شریف خاندان کے معاملے میں رویہ نرم کیوں ہوتا ہے؟
حمزہ شہباز کارکنوں کو انسانی ڈھال بنانے کی غیر انسانی حرکتیں بند کر دیں
لاہور (6 اپریل 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اداروں پر حملے کرنا شریف خاندان کی سیاسی تربیت میں شامل ہے، حمزہ شہباز اپنے کرپٹ اور قانون شکن ’’بزرگوں‘‘ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے فرعون اقتدار کے نشے میں اپنا انجام بھول گئے تھے، پروفیسروں کو ہتھکڑیاں لگانے والے نیب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شریف خاندان کے معاملے میں رویہ نرم کیوں ہوتا ہے؟، شریف برادران جس پولیس کے ذریعے شریف برادران سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملے کرواتے تھے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے تھے آج وہی پولیس ان کے دروازوں پر کھڑی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ یہ فرعونی احکامات کے ساتھ پولیس کو بھیجتے تھے مگر آج پولیس قانون کے مطابق ان کی گرفتاریوں کیلئے ان کے دروازوں پر آئی ہے۔
مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کا دامن صاف ہے اور ان کا عدالتوں پر اعتماد ہے تو پھر دو دن چوہے کی طرح بل میں کیوں گھسے رہے؟ انہیں تو خود گرفتاری دے دینی چاہیے تھے، مزاحمت سے ثابت ہوتا ہے کہ نیب آمدن سے زائد اثاثوں پر جو تحقیقات کررہی ہے اس میں حمزہ شہباز پوری طرح ملوث ہیں اور انہیں بھی علم ہے کہ سارے گواہ اور ثبوت نیب کے ہاتھ لگ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کارکنوں کو انسانی ڈھال بنانے کی غیر انسانی حرکتیں بند کر دیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے صوبائی صدور بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور قاضی شفیق الرحمن نے اپنے بیان میں کہا کہ 17 جون 2014ء کے دن پولیس شریف شاہی احکامات کے ساتھ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر حملہ آورہوئی تھی اور ان کے پاس کوئی وارنٹ نہیں تھے لیکن پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی رہائش گاہ پر پولیس کی بھاری نفری کی آمدکی اطلاع ملنے پر اپنے کارکنوں کو سختی سے حکم دیا تھا کہ کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے، یہاں تک کہ پولیس نے سینکڑوں کارکنوں کو گولیاں مار کر شدید زخمی کیا، 10 سے زائد کارکنوں کو موقع پر شہید کر دیا، جن میں دو خواتین تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ بھی شامل تھی، اس کے باوجود ڈاکٹر طاہرالقادری نے کارکنوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روکا اور آج کے دن تک 14 بے گناہوں کے قتل عام کاانصاف عدلیہ سے مانگ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے ریاست کے اندر ریاست بنارکھی ہے اوریہ اس قدر غنڈے ہیں کہ یہ نیب، عدلیہ کیا فوج کے ساتھ لڑنے سے بھی باز نہیں آتے، انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کو ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کی آہیں اور سسکیاں لے ڈوبیں۔ سرکس کے شیر نیب کے سامنے ڈھیرہو چکے ہیں اور آج اس کرپٹ خاندان کی پاکستان سمیت پوری دنیا میں خاک اڑ رہی ہے۔
تبصرہ