شریف برادران سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی: خرم نواز گنڈاپور
نواز شریف نے بطور وزیراعظم آئی جی مشتاق سکھیرا کو بلوچستان سے پنجاب ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی
کیس کے کسی بھی مرحلہ پر نئی تفتیش ہو سکتی ہے: سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (20 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں کئی شواہد سامنے آئے ہیں جو پہلے ریکارڈ پر نہیں تھے، 16 جون 2014 ء کے دن ایوان وزیراعلیٰ میں ہونے والی میٹنگ بھی نئی شہادت میں سے ایک ہے جس میں ملزمان نے اعتراف کیا کہ اس میٹنگ میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی کے اعلان پر بھی غور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بطور وزیراعظم آئی جی مشتاق سکھیرا کو بلوچستان سے پنجاب ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی اور 15 جون 2014ء کے دن عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں کو ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک بلا کر دھمکیاں دیں۔ شریف برادران سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی، شہباز شریف نے پولیس فورس کو ہٹنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا، ان کے اس دعویٰ کی نفی جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں بھی ہو چکی ہے، کمیشن نے لکھا کہ ریکارڈ سے اس قسم کا کوئی حکم دیا جانا ثابت نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات درست مان لی جائے کہ انہوں نے حکم دیا تو پھر اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ اور اس حکم پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ذمہ داروں کو ترقیوں اور من پسند تقرریوں سے کیوں نوازا گیا؟، انہوں نے کہا کہ کیس کی کسی بھی مرحلے پر نئی تفتیش ہو سکتی ہے، ٹرائل کے دوران ازسرنو تفتیش نہ ہو سکنے کی بات لاعلمی پر مبنی ہے، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ کوئی ایسی شہادت سامنے آجائے جس سے پہلے تفتیش نہ کی گئی ہو تو اس سے ازسرنوتفتیش ہو سکتی ہے۔
تبصرہ