نئی تفتیش کیس کے کسی بھی مرحلہ پر ہو سکتی ہے: ترجمان عوامی تحریک
شہباز شریف نے پولیس فورس کو ہٹنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا
شریف برادران سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی
لاہور (19 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ شریف برادران سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش بہت پہلے ہوجانی چاہیے تھی، شہباز شریف نے پولیس فورس کو ہٹنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا، ان کے اس دعویٰ کی نفی جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں بھی ہو چکی ہے، کمیشن نے لکھا کہ ریکارڈ سے اس قسم کا کوئی حکم دیا جانا ثابت نہیں ہوا، ترجمان نے کہا کہ اگر یہ بات درست مان لی جائے کہ انہوں نے حکم دیا تو پھر اس پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ اور اس حکم پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ذمہ داروں کو ترقیوں اور من پسند تقرریوں سے کیوں نوازا گیا؟، ترجمان نے کہا کہ کیس کی کسی بھی مرحلے پر نئی تفتیش ہو سکتی ہے، ٹرائل کے دوران ازسرنو تفتیش نہ ہو سکنے کی بات لاعلمی پر مبنی ہے، ترجمان نے کہا کہ کوئی ایسی شہادت سامنے آجائے جس سے پہلے تفتیش نہ کی گئی ہو تو اس سے ازسرنوتفتیش ہو سکتی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں کئی شواہد سامنے آئے ہیں جو پہلے ریکارڈ پر نہیں تھے، 16 جون 2014 ء کے دن ایوان وزیراعلیٰ میں ہونے والی میٹنگ بھی نئی شہادت میں سے ایک ہے جس میں ملزمان نے اعتراف کیا کہ اس میٹنگ میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی کے اعلان پر بھی غور کیا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ نواز شریف نے بطور وزیراعظم آئی جی مشتاق سکھیرا کو بلوچستان سے پنجاب ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی اور 15 جون 2014ء کے دن عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں کو ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک بلا کر دھمکیاں دیں۔
تبصرہ