سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے مرکزی ملزموں سے تفتیش ضروری تھی: خرم نواز گنڈاپور
شریف برادران جب تک اقتدار میں رہے انہوں نے سانحہ کا انصاف نہیں ہونے دیا
فائرنگ کا حکم کس نے دیا، اس راز سے پردہ اٹھنا چاہیے، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
لاہور (18 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے مظلوموں کے تحفظات کم ہوئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کے مرکزی ملزم سے تفتیش ضروری تھی، شریف برادران نے اپنے دور حکومت میں نہ غیر جانبدار تفتیش ہونے دی اور نہ ہی انصاف، 17 جون 2014 ء کا سانحہ ملکی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے اور یہ بدقسمتی ہے کہ ساڑھے چار سال گزر جانے کے بعد بھی سانحہ کا انصاف نہیں ہو سکا، انہوں نے کہا کہ ہمارا آج بھی یہ موقف ہے کہ اگر شہباز شریف نے قتل عام کا حکم نہیں دیا تو پھر فائرنگ کس کے حکم پر کی گئی؟ اور اگر شہباز شریف نے پولیس کو ہٹنے کا کہا تھا تو وہ کیوں نہیں ہٹی؟ اور اس حکم عدولی پر شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ کارروائی کیوں نہیں کی؟
انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سانحہ کی منصوبہ بندی، سانحہ کے دن کے واقعات اور بعد کی صورتحال سے پوری طرح آگاہ تھے، اسی لیے وہ ایف آئی آر کے نامزد ملزم ہیں، ان سے تفتیش ہونا خوش آئند ہے، انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو وطن واپس آنے سے روکنے کیلئے خون کی ہولی کھیلی، ایف آئی آر کا اندراج رکوانے کیلئے پولیس پر دباؤ ڈالا، شواہد مٹائے، گواہوں کو خریدنے کی کوشش کی گئی، ناکامی پر انہیں ہراساں کی گیا اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے سے انکار کیا گیا، یہ تمام شواہد شریف برادران کے سانحہ میں براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔
تبصرہ