نواز شریف اقتدار میں خود کو قانون سے بالاسمجھتے تھے: خرم نواز گنڈاپور
نواز شریف جب تک اقتدار میں رہے کوئی ماڈل ٹاؤن کیس میں ان سے سوال و جواب نہ کر سکا
مشتاق سکھیرا کا تبادلہ اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے طیارے کا رخ نواز شریف کے حکم پر موڑا گیا
جے آئی ٹی کا ماڈل ٹاؤن کیس کی تفتیش کیلئے نواز شریف کا بیان لینے کافیصلہ خوش آئندہے: سیکرٹری جنرل
لاہور (14 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی نے میاں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کیلئے عدالت سے اجازت لی ہے۔ اگر یہ خبر درست ہے تو ہم اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش کے حوالے سے خوش آئند سمجھتے ہیں کیونکہ میاں نواز شریف نے بطور وزیر اعظم اس وقت کے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل راتوں رات بلوچستان سے پنجاب میں تعینات کیا، ہمیں گھر بلا کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، ڈاکٹر طاہرالقادری کے طیارے کا رخ تبدیل کیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد قتل عام پر ذمہ داروں کے سنگین جرم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی، یہ سوال جسٹس باقر نجفی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اٹھائے کہ آئی جی ٹرانسفر کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ٹھوس انتظامی وجوہات بیان نہیں کر سکا۔
خرم نواز گنڈاپور نے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹرانسفر کے پس پردہ عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان آمد کو روکنا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا آپریشن تھا، کیونکہ کوئی بھی پروفیشنل پولیس آفیسر خون کی ہولی کھیلنے کو تیار نہ تھا اسی لئے مشتاق سکھیرا کو ہنگامی طور پر پنجاب ٹرانسفر کیا گیا کیونکہ وہ سب کچھ کرنے کو تیار تھے اور انہوں نے کیا بھی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 15 جون 2014 کو ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک بُلا کر ہمیں دھمکیاں دینے والوں میں نواز شریف بھی شامل تھے۔ نواز شریف کا سانحہ میں ملوث ہونیکا تیسرا بڑا ثبوت 17 جون کے بعد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے طیارے کا رُخ موڑنا ہے یہ اقدام وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر نا ممکن ہے، یہ حقائق جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب تک ن لیگ کی حکومت رہی نواز شریف خود کو ’’ان ٹچ ایبل‘‘ سمجھتے تھے کسی نے ان سے سوال کرنے کی بھی جرات نہیں کی اب جے آئی ٹی نے انکا بیان قلمبند کرنیکا کا فیصلہ کیا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں یہ 14 بے گناہوں کے قتل کا معاملہ ہے اسکا انصاف مزید تاخیر کا نشانہ نہیں بننا چاہیے۔
تبصرہ