وزیراعظم پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے کام کا بلاتاخیر آغاز کریں: عوامی تحریک
ماضی میں پولیس کو عوام کے تحفظ کی بجائے سیاسی مقاصد کیلئے
استعمال کیا جاتارہا
ساہیوال اور ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات سے پولیس کا ادارہ بدنام ہوا:
نوراللہ صدیقی
لاہور (2 مارچ 2019) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ ساہیوال اور ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات سے پولیس کا ادارہ بدنام ہو، وزیراعظم پاکستان کی طرف سے پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے اعلان کا باردگر خیر مقدم کرتے ہیں، یہ کام بلا تاخیر پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے تاکہ جعلی پولیس مقابلوں، رشوت ستانی اور ناانصافی جیسے واقعات سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے شریف دور حکومت میں پنجاب پولیس کے مظالم اور بے رحم رویے کا سامنا کی، عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار اور دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنا پڑ، بالخصوص 17 جون 2014 ء اور 30 اور 31 اگست کی رات کی بربریت، سیاسی انتقام اور حکومتی غنڈہ گردی کے واقعات سیاہ باب ہیں، سابق ادوار حکومت میں پولیس کو قدم قدم پر سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی بجائے سیاسی مفادات کے تحفظ اور مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں یوتھ ونگ، لاہور تنظیم کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔
نوراللہ صدیقی نے کہا کہ موجودہ پولیس سٹرکچر کے ساتھ عوام کے عزت نفس کا تحفظ ہو سکتا ہے اور نہ ان کے جان و مال ک، پولیس کا ڈیپارٹمنٹ بھی فوج کے ادارے کی طرح انتظامی اور مالی اعتبار سے خودمختار ہونا چاہیے، پولیس کسی بھی ریاستی عہدیدار کے انفرادی احکامات پر عمل کرنے کی بجائے کابینہ اور اسمبلی کے فیصلوں اور پالیسی پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہو، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور جمہوری اداروں کے مضبوط نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ سیاست زدہ پولیس اور پٹواری کلچر ہے۔ 70 فیصد دیہاتی آبادی پولیس اور پٹواری کے خوف سے حکمران جماعت کے امیدواروں کو ووٹ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے اہم کام کو بلاتاخیر مکمل ہونا چاہیے۔
تبصرہ