ماڈل ٹاؤن، ساہیوال جیسے سانحات روکنے کیلئے پولیس ریفارمز ناگزیر ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
ایک خاندان کی طویل حکومت کی وجہ سے پنجاب پولیس پرائیویٹ ملیشیا کی طرح کام کرنیکی عادی ہو چکی
پنجاب پولیس پروفیشنل انسٹیٹیوشن ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تصور بھی ناممکن تھا: سربراہ عوامی تحریک
رحمن ملک کی ہمشیرہ کے انتقال پر اظہار تعزیت، درجات کی بلندی کے لیے دعا
لاہور (2 فروری 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن اور ساہیوال جیسے سانحات کی روک تھام کے لیے پولیس ریفارمز ضروری ہیں، عوام کے جان و مال اور عزت نفس کی حفاظت کے لیے بلاتاخیر ریفارمز عمل میں آنی چاہئیں، پنجاب پولیس پر طویل عرصہ مالی مفادات رکھنے والے خاندان اور حکمرانوں کا تسلط رہا ہے، جس کی وجہ سے پنجاب پولیس ایک انسٹیٹیوشن سے زیادہ ایک پرائیویٹ ملیشیا کے طور پر کام کرنے کی عادی بن چکی، کوئی جرم اس وقت تک اپنی جڑیں مضبوط نہیں کر سکتا جب تک اسے پولیس کے اندر بیٹھی ہوئی کالی بھیڑوں کی مکمل سرپرستی حاصل نہ ہو، پنجاب پولیس اگر عوام کے جان و مال کے تحفظ کا پروفیشنل ادارہ ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور پسندیدہ ٹرانسفرز پوسٹنگز کیلئے بڑے بڑے عہدوں والے اپنے ضمیر کے برعکس فیصلے کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے، نو آبادیاتی انتظامی کلچر پر مشتمل پولیس کے نظام کو تبدیل نہ کیا گیا تو پھر کسی کی بھی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں رہے گی، اکثر واقعات میں انسانیت کے خلاف جرائم میں پولیس اور حکمران اکٹھے ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے غریب آدمی انصاف سے محروم ہو جاتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے، جب تک سابق حکمران اقتدار میں رہے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے مظلوم ورثاء کی کہیں کوئی شنوائی نہ ہوئی، وہ گزشتہ روز سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کررہے تھے۔
دریں اثناء سربراہ عوامی تحریک نے سینیٹر رحمن ملک کی ہمشیرہ کے انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے، انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی بخشش فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔
تبصرہ