ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ کسی اور ملک میں ہوتا تو ماسٹر مائنڈز کرینوں پر پھانسیاں چڑھتے: ڈاکٹر طاہرالقادری
ماڈل ٹاؤن کے قاتل ساہیوال واقعہ کی آڑ میں اپنے جرائم چھپانا چاہتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
ساہیوال واقعہ انتہائی اذیت ناک، ریاستی دہشتگردی کا دکھ ہم نے سہا ہے، ذمہ داروں
کو سزا ملنی چاہیے
قاتل اعلیٰ نے سانحہ کے چشم دید گواہان کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کروائے تاکہ
کوئی گواہی نہ دے سکے
سابق آئی جی کو مشیر اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو سفیر لگا یا، سانحہ کے تمام ملزموں کو
تحفظ اور ترقیاں دی گئیں
قاتل شہباز حکومت نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو چھپایا، ہر لمحہ انصاف کا
قتل عام کیا
سانحہ ساہیوال کا پس منظر مختلف، اسکی منصوبہ بندی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح حکمرانوں
کے گھروں میں نہیں ہوئی
قاتل اعلیٰ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے کرائم سین کا فرانزک سروے نہ ہونے دیا،
سربراہ عوامی تحریک
قاتل جب تک اقتدار میں رہے سرکاری اور سیاسی کارندوں کے ذریعے گواہوں کو خریدنے اور
دھمکانے کی کوشش کرتے رہے
لاہور (24 جنوری 2019ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور قومی لٹیرے قومی اسمبلی میں بیٹھ کر ہر روز جھوٹ بولتے، قانون اور انسانیت کا مذاق اڑاتے ہیں، ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ کسی اور ملک میں ہوا ہوتا تو ماسٹر مائنڈز مقدس ایوانوں کی بجائے کرینوں پر پھانسیاں چڑھتے، ماڈل ٹاؤن کے قاتل ساہیوال واقعہ کی آڑ میں اپنے جرائم چھپانا چاہتے ہیں، ساہیوال واقعہ انتہائی اذیت ناک ہے، خاندان اور بچوں کی دنیا اجاڑ دی گئی، ریاستی دہشتگردی کے دکھ ہم نے سہے ہیں، ہم اس درد کو محسوس کر سکتے ہیں، ذمہ داروں کو عبرتناک سزا ملنی چاہیے اور مظلوم خاندان کا مکمل تحفظ ہونا چاہیے۔
انہوں نے پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مگرمچھ کے آنسو بہانے والی اشرافیہ نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دی تھی، الٹا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر ورثاء اور کارکنوں کے خلاف درج کی گئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار سابق آئی جی کو قاتل اعلیٰ نے اپنا مشیر اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو سفیر لگا یا، سانحہ کے بقیہ تمام ملزموں کو تحفظ اور ترقیاں دی گئیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی شریف برادران نے کی پولیس محض آلہ کار تھی۔
سانحہ ساہیوال کا پس منظر بالکل مختلف ہے، اس کی منصوبہ بندی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کسی حکومتی ایوان میں نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ قاتل اعلیٰ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے کرائم سین کا فرانزک سروے نہ ہونے دیا، سانحہ کے چشم دید گواہان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم کروائے تاکہ کوئی ان کے خلاف گواہی نہ دے سکے، قاتل اعلیٰ کے سرکاری اور سیاسی کارندوں نے گواہان کو خریدنے اور دھمکانے کے لیے ہتھکنڈے اختیار کیے۔
قاتل اعلیٰ نے 17 جون 2014 ء کی شام پوری قوم کے روبرو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو مستعفی ہو جاؤں گا مگر کمیشن نے اپنا پورا ہاتھ قاتل اعلیٰ اور اس کی حکومت کے سر پر رکھ دیا، عمل کرنا تو دور کی بات الٹا رپورٹ ہی چھپا دی گئی جسے طویل قانونی چارہ جوئی کے بعد حاصل کیا، انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آئی جی مشتاق سکھیرا، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار سمیت درجنوں ایس پیز، ڈی ایس پیز، انسپکٹرز کوسانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے طلب کیا اس کے باوجود قاتل اعلیٰ پنجاب نے تمام ملزموں کو تحفظ دیا، ان کی مالی مدد کی اور انہیں ترقیاں اور پسند کی پوسٹنگز سے نوازا۔
ماڈل ٹاؤن آپریشن میں حصہ لینے والے افسروں کو لاہور سے باہر ٹرانسفر کر نے کی بھی سزا نہیں دی گئی، انہوں نے کہا کہ ساری زندگی جعلی پولیس مقابلے کروانے اور سیاسی مخالفین کو قتل کروانے اور 10 شہریوں کے قتل عام کا نامزد ملزم اسمبلی میں بیٹھ کر مظلوموں کی بات کر کے انسانیت کی توہین کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ نظام بنا ہی قاتلوں، لٹیروں کو تحفظ دینے کے لیے ہے، اس طرح کے قاتل، کرپٹ اور قومی لٹیرے کسی اور ملک میں ہوتے تو انہیں کرینوں پر چڑھا کر پھانسیاں دی جاتیں۔
تبصرہ