پارلیمنٹ کا کردار برائے نام، عدلیہ کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ گئیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
افراد طاقتور، ادارے کمزور ہوں تو بنیادی حقوق کا احترام نہیں رہتا: ڈاکٹر طاہرالقادری
جس پارلیمنٹ سے کرپشن اور قتل عام کے ملزمان مخاطب ہوں گے اس کی عزت کون کرے گا؟
سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تحقیق کا حق لینے میں ساڑھے چار سال لگے
70 سال مزید تجربے بھی کر لئے جائیں اس نظام کے تحت کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی
سربراہ عوامی تحریک آج رات مختصر تنظیمی دورہ پر بیرون ملک روانہ ہونگے، فروری کے وسط میں واپسی ہو گی
لاہور (17 جنوری 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی غیر جانبدار تحقیق کا حق لینے میں ساڑھے چار سال لگے۔ جس میں ملک کا عدالتی نظام آئین کے تحت جتنا فعال اور غیر جانبدار ہوگا وہ ملک اتنا ہی خوشحال اور مستحکم ہوگا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی درخواست سننے اور اسے نمٹانے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے شکر گزار ہیں اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ جس پارلیمنٹ کے فلور سے میگا کرپشن اور قتل عام کے ملزمان مخاطب ہوں گے اس کی عزت کون کرے گا، پارلیمنٹ کا کردار برائے نام، عدلیہ کی ذمہ داریاں کئی گنا بڑھ گئیں۔ وہ مرکزی رہنماؤں کے اجلاس سے گفتگو کر رہے تھے۔ سربراہ عوامی تحریک آج رات مختصر تنظیمی دورہ پر بیرون ملک روانہ ہونگے اور فروری کے وسط میں وطن واپس پہنچیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اس بات پر اطمینان ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے، جے آئی ٹی اچھی شہرت کے افسران پر مشتمل ہے۔ جے آئی ٹی ہمارے جس گواہ اور عہدیدار کو طلب کرے گی وہ پیش ہوگا، ہمارے نزدیک سانحہ کا انصاف سب سے مقدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں افراد طاقتور اور ادارے کمزور ہوتے ہیں وہاں بنیادی انسانی حقوق کا احترام نہیں ہوتا ایسے حالات میں کمزوروں کی آخری امید عدلیہ ہوتی ہے، بدقسمتی ہے کہ سیاستدانوں اور مافیا میں فرق ختم ہو چکا، پارلیمنٹ کا کردار برائے نام رہ گیا، پارلیمنٹ کے وقار اور کریڈیبلٹی کو سب سے زیادہ نقصان اس کے اندر بیٹھنے والوں نے پہنچایا، موجودہ حالات میں کمزور کی آخری امید عدلیہ ہے، پہلے طاقتور لوگ کریمنلز اور مافیاز کی سر پرستی کرتے تھے اب وہ خود براہ راست ان جرائم کا حصہ بن چکے ہیں، بادل نخواستہ اعلیٰ عدلیہ کو اپنے فیصلوں میں اس کا ذکر بھی کرنا پڑتا ہے، اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے اور اس نظام میں ملک اور عوام کے مفاد کا تحفظ ثانوی حیثیت اختیار کر چکاہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی جسم کو لاحق کرپشن، اقربا پروری، دہشتگردی کے کینسر کا علاج مرحم پٹی سے نہیں نظام کی بڑی سرجری سے ممکن ہے، یہ نظام چوروں لٹیروں کو تحفظ دیتا اور کمزوروں کی کڑی گرفت کرتا ہے۔ نظام کے خلاف ہر شخص اور معتبر اداروں کی شخصیات بول رہی ہیں مگر عملی اقدام پر کوئی تیار نظر نہیں آتا، انہوں نے کہا کہ مزید 70 سال بھی تجربے کر لئے جائیں اس نظام کے تحت کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، انہوں نے کہا کہ جنہیں جیلوں میں ہونا چاہئے وہ پارلیمنٹ میں خطابات کر رہے ہیں، ایسی پارلیمنٹ کی عزت کون کرے گا جس میں کرپشن کے کیسز میں زیر تفتیش افراد بیٹھے ہوں، قانونی تقاضے اپنی جگہ مگر اخلاقیات بھی کوئی چیز ہوتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بحران قوانین کا نہیں عمل درآمد کا ہے۔
تبصرہ