10 جنوری کو زینب ڈے قرار دیا جائے، ڈاکٹر طاہرالقادری کا حکومت سے مطالبہ
ڈی این اے ٹیسٹ کو جامع شہادت قرار دیا جائے، حکومت فحش ویب سائٹس کو بلاک کرے
بچوں کے خلاف جرائم سے متعلق وفاقی محتسب کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے: قصور میں خطاب
ننھی زینب شہیدکی برسی میں پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور، فیاض وڑایچ، انجم وحید ایڈووکیٹ، نوراللہ صدیقی، انجینئر رفیق نجم و دیگرکی شرکت
لاہور (10 جنوری 2019) قائد تحریک منہاج القرآن سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قصور میں زینب بی بی کی پہلی برسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 10 جنوری کو زینب ڈے ڈیکلیر کریں، بچوں اور بچیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں وفاقی محتسب کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور اس کی روشنی میں قانون سازی کی جائے۔ حکومت قانون شہادت میں ترمیم کرے اورڈی این اے ٹیسٹ کو جامع شہادت بنائے اور بچوں اور بچیوں سے درندگی کے جرم کو دہشتگردی قرار دے اور اس کی ایف آئی آر 7ATA کے تحت درج ہونی چاہئے۔
زینب کی برسی میں پیپلزپارٹی کے رہنما چودھری منظور، فیاض وڑایچ انسانی حقوق کی علمبردار انجم وحید ایڈووکیٹ، نوراللہ صدیقی، انجینئر رفیق نجم، جواد حامد، راجہ زاہد، حافظ غلام فرید نے شرکت کی۔ برسی میں قصور کے شہری بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے زینب کے واقعہ کا سو موٹو ایکشن لیا تو حاجی امین انصاری کو انصاف مل سکا، حالانکہ یہ ذمہ داری اس وقت کی حکومت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومیں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتیں جو اپنی نسلوں کی تعلیم و تربیت اور حفاظت نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ فحش ویب سائٹس کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے، نفرت انگیز مواد کی تلفی اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا کام بھی نیکٹا کے ذمہ لگایا جائے اور فحش ویب سائٹس بلاک کرنے کے لیے سافٹ وئیر تیار کئے جائیں فحش سائٹس سے مجر مانہ سرگرمیوں کا دروازہ کھلتا ہے ان سائٹس کو بذریعہ ٹیکنالوجی بلاک کر نا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں بچیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی حکومت کی ذمہ داری ہے اور ایک ذمہ داری والدین اور اہل محلہ کی بھی ہے انھیں چاہیے کہ وہ اجنبیوں پر نظر رکھیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا زینب کو انصاف دلوانے کی جدوجہد میں قصور پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے دو نوجوان کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لیے بھی دعا گو ہوں۔ شہید زینب جنتوں میں ہے اس کے انصاف کی جدوجہد کرنے والے قیامت کے دن اس کی بخشش کی سفارش کے مستحق ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زینب کے معاملہ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو انصاف ممکن ہو سکا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی چیف جسٹس نے نوٹس لیا تو نئی جے آئی ٹی بن سکی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تکلیف دہ حقیقت ہے کہ زینب کے قاتل کو سزا ملنے کے باوجود بچوں بچیوں کے خلاف جرائم کم نہیں ہو سکے۔ بی بی سی کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سال میں بچوں کے خلاف درندگی کے 17 ہزار واقعات ہوئے مگر سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں 4 ہزار واقعات ہوئے اس جرم کو بوجہ چھپایا جاتا ہے۔
انجم وحید ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے خلاف زیادتی کے جرم کو دہشت گردی کا جرم اس لئیے قرار نہیں دیا جاتا کیونکہ غریب گھروں کی بچیوں کے ساتھ ظلم کرنے والے امیر زادے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے برسی کے اختتام پر دعا کروائی۔
تبصرہ