نئی جے آئی ٹی کی تشکیل پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء مطمئن
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک بیٹی سے کیا وعدہ پورا کر دیا: بسمہ امجد
چیف جسٹس نے لاہور رجسٹری میں سر پر دست شفقت رکھتے ہوئے انصاف کا وعدہ کیا تھا
حکومت کا بھی شکریہ، قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کارکنوں کے انصاف کی جنگ لڑنے کا حق ادا کیا
لاہور (4 جنوری 2019) 17 جون 2014ء کے دن شہید کر دی جانے والی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور رجسٹری میں انصاف کی فراہمی کے حوالے سے میرے سر پر دست شفقت رکھتے ہوئے جو وعدہ کیا تھا وہ انہوں نے پورا کر دیا، میں اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء ان کے شکر گزار ہیں، اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل انصاف کی فراہمی کے حوالے سے آئین و قانون کے تحت وہ مظلوموں کی جو مدد کر سکتے تھے وہ انہوں نے کی ہے، چیف جسٹس نے میری طرف سے سادہ کاغذ پر لکھی گئی درخواست پر ایکشن لیا اور نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی راہ ہموار ہو سکی، بسمہ امجد نے کہا کہ کاش پاکستان کے ہر مظلوم کو اس طرح کاانصاف میسر آسکے، انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہم حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے جو یقین دہانی کروائی تھی اسے پورا کردیا۔
بسمہ امجد نے کہا کہ ہمارے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کارکنوں کے انصاف کی جنگ لڑنے کا حق ادا کر دیا، گزرے ہوئے ساڑھے 4 سال کا ایک بھی دن ایسانہیں کہ انہوں نے ہمارا خیال نہ رکھا ہو، پوری تحریک نے ہمارا خیال رکھا، میں دعویٰ سے یہ کہہ سکتی ہوں کہ پاکستان میں نہ کوئی جماعت ایسی ہو گی اور نہ کوئی قائد ایسا ہو گا جو اپنے غریب کارکنوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا ہو، بسمہ امجد نے کہا کہ میرے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری خود عدالت میں پیش ہوئے، گزشتہ 7 ماہ سے انہوں نے اپنی تمام بین الاقوامی تنظیمی مصروفیات کو معطل کر رکھا ہے اور آج ان کی جدوجہد رنگ لائی ہے، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ سانحہ کی غیر جانبدار تفتیش کی جائے کیونکہ سابق حکمران جو اس سانحہ کے ماسٹر مائنڈ اور براہ راست ملوث تھے انہوں نے مرضی کی جے آئی ٹی بنا کر مرضی کے رزلٹ لیے، ان جے آئی ٹیز میں زخمیوں اور چشم دید گواہان کے بیانات سرے سے ریکارڈ ہی نہیں کیے گئے تھے، اس طرح انسانیت کے قتل عام کے بعد ان ظالم حکمرانوں نے انصاف کابھی قتل عام کیا، انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ ظالم اس دنیا میں بھی رسوا ہوں گے اور آخرت میں بھی رسوائی ان کا مقدر بنے گی۔
تبصرہ