سانحہ میں ’’خصوصی خدمات‘‘ انجام دینے والوں کو بیرون ملک بھجوایا گیا، ہٹانا ہو گا: ڈاکٹر طاہرالقادری
اشرافیہ کا اقتدار سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف میں بڑی رکاوٹ تھا: ڈاکٹر طاہرالقادری
شریف برادران ملوث نہ ہوتے تو قتل عام کے ذمہ دار افسر نشان عبرت بن چکے ہوتے
انصاف کے لیے کٹھن، مہنگی ترین اورطویل جدوجہد کرنا پڑی، کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
بسمہ امجد کی درخواست پر ایکشن لینے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی بنانے پر حکومت کا شکریہ
اجلاس میں کور کمیٹی کے ممبران اور عوامی تحریک کے وکلاء رہنما شریک ہوئے
لاہور (4 جنوری 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوامی تحریک کی کور کمیٹی اور وکلاء رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے کٹھن، مہنگی ترین اور طویل جدوجہد کرنا پڑی، ماڈل ٹاؤن کیس کے تناظر میں نظام انصاف کی خامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جے آئی ٹی سے بھرپور قانونی تعاون کریں گے، غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ ساڑھے چار سال کے بعد تسلیم کیا گیا۔ نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے بسمہ امجد کی درخواست پر ایکشن لینے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ اورتحریری یقین دہانی کے مطابق جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے پر وفاقی اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ کے نامزد بعض مرکزی کرداروں کوبیرون ملک ملازمتیں ملیں، انہیں عہدوں سے ہٹانا اور واپس بلانا ہو گا، معمولی الزام اور محکمانہ غلطیوں پر معطلیاں اور او ایس ڈی بنانے کے واقعات عام ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں تو بے گناہوں کا قتل عام ہوا، شریف برادران کا اقتدار انصاف کے راستے کا بھاری پتھر تھا، سابق حکمرانوں کی بنائی جے آئی ٹیز کا مقصد انصاف نہیں انصا ف کا قتل عام تھا، ان جے آئی ٹیز میں چشم دید گواہان اور زخمیوں کے بیانات ریکارڈ نہیں ہوئے، سابق حکمران ملوث نہ ہوتے تو قتل عام میں ملوث پولیس افسر نشان عبرت بن چکے ہوتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث پولیس افسروں کو خصوصی ترقیوں سے نوازا گیا۔
تبصرہ