سانحہ ماڈل ٹاؤن پرنئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
سنا ہے اے ڈی خواجہ پیشہ ور پولیس افسر ہیں، شہدا کے ورثاء کی ساڑھے 4 سال کے بعد شنوائی ہوئی
ہماری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیس دفن ہو چکا ہوتا اور قبر کا نشان بھی نہ ملتا: سربراہ پی اے ٹی
لاہور (3 جنوری 2019) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ہے، انہوں نے کہاکہ بالاخر ساڑھے 4 سال سے زائد عرصہ پر مشتمل ہماری طویل قانونی جدوجہد رنگ لائی اور حصول انصاف کی طرف پہلا قدم اٹھا، ہماری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیس دفن ہو چکا ہوتا اور کسی کو قبر کا نشان بھی نہ ملتا۔ سنا ہے اے ڈی خواجہ پیشہ ور پولیس افسر ہیں اور وہ بے گناہوں کے قتل عام کی تفتیش کے ہر مرحلہ پر قانون و انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں گے، ہمیشہ اس بات کا مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کا تعلق پنجاب پولیس سے نہیں ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد سنیئر رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک جماعت ہیں، ہمیں پاکستان کے چپے چپے میں جانا جاتا ہے اور ہمارا ایک مضبوط تنظیمی نیٹ ورک ہے اسکے باوجود میری قیادت میں پوری جماعت نے سر توڑ کوشش کی اور ساڑھے 4 سال کی کٹھن جدوجہد کے بعد غیر جانبدار تفتیش کیلئے نئی جے آئی ٹی بنوانے کے پہلے مرحلے میں کامیاب ہو سکے، اس نظام میں غریب مقتولین اور مظلوموں کے ساتھ کیا بیتتی ہو گی اسکا اندازہ اس ایک واقعہ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش پہلا مرحلہ ہے امید ہے انصاف ہو گا، یہ بے گناہ انسانی جانوں کے خون کا معاملہ ہے، انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں قاتلوں کی طرف جانیوالے ’’کھرے ‘‘کی نشاندہی ہو چکی ہے اب انشا اللہ چہروں کی شناخت ہو گی، وہ سوالات جنکے آج کے دن تک جواب نہیں دئیے گئے تھے موجودہ جے آئی ٹی کے ذریعے ان سوالوں کے جواب ملیں گے۔
یاد رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد نے لاہور رجسٹری میں نئی جے آئی ٹی کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درخواست دی تھی اور اس درخواست کی پیروی ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے کی تھی اور نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے تفصیلی دلائل دئیے تھے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا اور پھر 5 دسمبر کو ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اسلام آباد میں تفصیلی دلائل دیئے جس پر پنجاب حکومت کی طرف سے نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی تحریری یقین دہانی کے بعد لارجر بنچ نے بسمہ امجد کی درخواست نمٹا دی۔
تبصرہ