اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش پر حیرت ہوئی: خرم نواز گنڈاپور
اس سے امتیازی احتساب اور طاقتوروں کے خلاف کارروائی نہ ہونے کا تاثر ابھرے گا
بنگلہ دیش میں 71ء کے واقعات پر فیصلے آسکتے ہیں تو پاکستان میں 90ء کی دہائی کے کیوں نہیں؟
پاکستان میں جعلی مینڈیٹ حاصل کرنے کے داؤ پیچ کے بانی نواز شریف ہیں: سیکرٹری جنرل
لاہور (30 دسمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی طرف سے اصغر خان کیس کو بند کرنے کی سفارش پر حیرت ہے، اس کا سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے، کس نے کس سے کس مقصد کیلئے کتنے پیسے لیے یہ سب ریکارڈ پر آچکا ہے، عدالت میں گواہیاں بھی ہو چکیں۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں عہدیداروں اور کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سیاست میں جعلی مینڈیٹ اور حکومت بنانے کے غیر جمہوری داؤ پیچ کے بانی نواز شریف ہیں، بنگلہ دیش میں 1971ء کے واقعات پر فیصلے آسکتے ہیں اور پھانسیاں ہوسکتی ہیں تو پاکستان میں 90ء کی دہائی کی بدعنوانیوں پر کارروائی کیوں نہیں ہو سکتی؟ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی پروڈکٹ تھے، وہ پہلی بار الیکشن لڑ کر نہیں نامزدگی کے نتیجے میں پنجاب کے وزیر خزانہ بنے اور پھر اسٹیبلشمنٹ کی انگلی پکڑ کر اقتدار کی منزلیں طے کرتے رہے، اصغر خان کیس اس کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے، انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے 90ء کی دہائی سے قبل منی لانڈرنگ اور ناجائز اثاثے بنانے شروع کر دئیے تھے اگر ان 26 سال پرانے کیسز پر 2018 ء میں فیصلے آسکتے ہیں تو اصغر خان کیس پر کیوں نہیں؟ اصغر خان کیس پر کارروائی کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا، اس پر عمل ہونا چاہیے اور قومی خزانے کی لوٹ مار میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے۔ امید ہے سپریم کورٹ ان سارے سوالات کا جواب مانگے گی۔ خرم نواز گنڈاپور نے مزید کہا کہ طاقتوروں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے عوام میں مایوسی پیدا ہوتی ہے اور یہیں سے امتیازی احتساب کی الزام تراشی پروپیگنڈا کی شکل اختیار کرتی ہے۔
تبصرہ