قتل کے فتوؤں اور انتہا پسندی کا خاتمہ ریاست کی ذمہ داری ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشتگردی کے خاتمے میں فوجی عدالتوں کے فیصلوں نے مرکزی کردار ادا کیا، سربراہ عوامی تحریک
ماضی میں انسداد دہشتگردی کے قومی پلان کو غیر موثر بنانے میں کوششیں ہوتی رہیں
پارلیمنٹ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے جامع پالیسی بنائے: گفتگو
لاہور (29 دسمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشتگردوں کو سزائے موت دئیے جانے کے فیصلوں سے دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی، سابق دور حکومت میں فوجی عدالتوں کو ناکام اور غیر موثر بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی تھی لیکن دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے افواج پاکستان نے بطور ادارہ اپنے مصمم ارادوں کو بے مثال قربانیوں سے عملی جامہ پہنایا جو وطن سے محبت اور پیشہ وارانہ مہارت اور مظاہرے کی قابل فخر مثال ہے، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوج نے اپنے حصے کا کام خوش اسلوبی سے نمٹایا جبکہ انتہا پسندی اور خارجی فکر کے انسداد کے لیے سویلین سائیڈ پر جن اقدامات اور قوت فیصلہ کی ضرورت تھی اس کا فقدان رہا اور نیشنل ایکشن پلان کے بیشتر حصے آج بھی عملدرآمد کے منتظر ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے دہشتگردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ امر اطمینان بخش ہے کہ دہشتگردوں کو عسکری طاقت کے ساتھ ختم کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی اور اب کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات نظر آرہے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایک جامع قومی بیانیے اور پالیسی کی ضرورت ہے اس حوالے سے پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت، انتہا پسندی اور قتل و غارت گری کے فتوؤں پر مشتمل خارجی فکر کے خلاف ریاست کو بے رحمی کیساتھ اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے انسداد دہشتگردی اور فروغ امن کے لیے 25 سے زائد کتب تحریر کی گئیں اور ہم نے دہشتگردی اور خارجی فکر کو پوری طرح بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ امن کا ایک جامع روڈ میپ بھی دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امت مسلمہ کا مستقبل علم، امن کے فروغ اور انتہا پسندی کے خاتمے سے جڑا ہوا ہے۔
تبصرہ