5.8 ٹریلین کی مالی بے ضابطگیاں، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہوشربا ہے: خرم نواز گنڈاپور
ماضی میں جمہوریت نہیں ظل سبحانی کی حکومت تھی، قومی دولت پانی کی طرح استعمال ہوئی
مالی بے ضابطگیوں کی چھان بین شہباز شریف کرینگے تو یہ ملک و قوم سے مذاق ہو گا: سیکرٹری جنرل
حکومت ماضی میں لئے گئے قرضوں کی انکوائری کرے : مرکزی سیکرٹری اطلاعات PAT
لاہور (19 دسمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 44 وفاقی وزارتوں میں 5.8 ٹریلین کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوشرباء ہے۔ بے ضابطگیوں کے اعداد و شمار بتا رہے ہیں ماضی میں جمہوریت نہیں ظل سبحانی کی حکومت تھی اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں تھا، اگر ان بے ضابطگیوں کی چھان بین اور انکوائریاں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میاں شہباز شریف کریں گے تو اس سے بڑا ملک و قوم سے اور کوئی مذاق نہیں ہو سکتا۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ بے ضابطگیوں کے یہ اعداد و شمار کسی مخالف کی طرف سے نہیں آڈیٹرجنرل پاکستان کی طرف سے دیئے گئے ہیں جو 2017-18 کے آڈٹ پیروں کے نتیجے میں سامنے آئے۔ ماضی میں قوم کا پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور بیوروکریسی نے مل کر لوٹ مار کی اور ملک کو 90 ارب ڈالر سے زائد کا مقروض کیا گیا، انہوں نے کہا کہ جو مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں اسکی خصوصی کمیٹی کے ذریعے چھان بین کی جائے، یہ قوم کا پیسہ ہے کہاں خرچ ہوا اسکا حساب لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی آڈٹ رپورٹ صدر مملکت اور پارلیمنٹ میں بھی پیش ہو چکی، یہ لیگل ڈاکومنٹ ہے اسی کی بنیاد پر فنانشل مس مینجمنٹ کی چھان بین کی جائے اور ذمہ داروں کی گرفت کی جائے اور اس رپورٹ کوآئندہ کیلئے وزارتوں کا معاشی قبلہ درست کرنے کیلئے بطور سنگ میل استعمال کیا جائے۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ماضی میں جو قرضے دئیے گئے انکے استعمال کی چھان بین کرینگے، انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بیان کا حکومتی سطح پر خیر مقدم ہونا چاہیے اور قوم کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہر سال سود پر جو ایک ہزار ارب روپے سے زا ئد ادا ہوتا ہے قرض کی وہ رقم کن مقاصد کیلئے لی گئی تھی اور کہاں اور کیسے خرچ ہوئی؟انہوں نے کہاکہ جنہوں نے قومی دولت لوٹی اور پاکستان کے بچے بچے کا بال قرضوں کے جال میں جکڑا انکا کڑا احتساب اور محاسبہ ہونا چاہیے اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی 2017-18 کی رپورٹ پر چھان بین کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کی جائے۔
تبصرہ